Mufradat-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 141
وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَمْحَقَ الْكٰفِرِیْنَ
وَلِيُمَحِّصَ : اور تاکہ پاک صاف کردے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَيَمْحَقَ : اور مٹادے الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور یہ بھی مقصود تھا خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنادے اور کافروں کو نابود کر دے
وَلِيُمَحِّصَ اللہُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَمْحَقَ الْكٰفِرِيْنَ۝ 141 محص أصل المَحْصِ : تخلیص الشیء مما فيه من عيب کالفحص، لکن الفحص يقال في إبراز شيء من أثناء ما يختلط به، وهو منفصل عنه، والمَحْصُ يقال في إبرازه عمّا هو متّصل به، يقال : مَحَصْتُ الذّهب ومَحَّصْتُهُ : إذا أزلت عنه ما يشوبه من خبث . قال تعالی: وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا[ آل عمران/ 141] ، وَلِيُمَحِّصَ ما فِي قُلُوبِكُمْ [ آل عمران/ 154] ، فَالتَّمْحِيصُ هاهنا کالتّزكية والتّطهير ونحو ذلک من الألفاظ . ويقال في الدّعاء : ( اللهمّ مَحِّصْ عنّا ذنوبنا) «5» أي : أزل ما علق بنا من الذّنوب . ومَحَصَ الثّوبُ «6» : إذا ذهب زِئبِرُهُ «7» ، ومَحَصَ الحبل يَمْحَصُ : أخلق حتی يذهب عنه وبره، ومَحَصَ الصّبيُّ : إذا عدا . ( م ح ص ) المحص کے اصل معنی کسی چیز کو کھوٹ اور عیب سے پاک کرنے کے ہیں یہ فحص کے ہم معنی ہے مگر فحص کا لفظ ایک چیز کو دوسری ایسی چیزوں سے الگ کرنے پر بولا جاتا ہے جو اس میں مل جائیں لیکن درحقیقت اس سے منفصل ہوں مگر محص کا لفظ ان ملی ہوئی چیزوں کو کسی چیز سے الگ کرنے کے لئے آتا ہے جو اس سے متصل اور گھل مل گئی ہوں ۔۔۔۔۔ چناچہ محاورہ ہے : ۔ محصت الذھب ومخصتہ سونے کو آگ میں گلا کر اس کے کھوٹ کو الگ کردیا چناچہ آیات کریمہ : ۔ وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا[ آل عمران/ 141] اور یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو خالص مومن بنادے وَلِيُمَحِّصَ ما فِي قُلُوبِكُمْ [ آل عمران/ 154] اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو خالص اور صاف کردے ۔ میں دلوں کے پاک کرنے پر تمحیص کا استعمال ایسے ہی ہے جیسا کہ تزکیۃ اور اس قسم کے دوسرے الفاظ استعمال ہوتے ہیں چناچہ دعا کرتے وقت کہا جاتا ہے ۔ اللھم محص عنا ذنوبنا اے اللہ ہمارے گناہوں کو جو ہمارے ساتھ لگے ہوئے ہیں دور کر دے ۔ محص الثوب کپڑے کا رواں استعمال سے گھس گیا اور اس کی تاذگی چلی گئی ۔ محص الحبل یمحص رسی پرانی ہوگئی ۔ اور اس کا روآں صاف ہوگیا ۔ محص النبی بچہ ( طاقت ور ہوکر ) دوڑ نے لگا ۔ ( م ح ق ) المحق کے معنی گھٹنے اور کم ہونے کے ہیں اور اسی سے المحاق قمری مہینہ کی ان آخری راتوں کو کہتے ہیں جن میں چاند نمودار نہیں ہوتا ۔ انمحق وامتحق کے معنی کم ہونا اور مٹ جانا ہیں اور محقہ کے معنی کسی چیز کو کم کرنے اور اس سے برکت کو ختم کردینے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ؛ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبا وَيُرْبِي الصَّدَقاتِ [ البقرة/ 276] خدا سود کرنا بود ( یعنی بےبرکت کرتا ) اور خیرات ( کی برکت ) کو بڑھاتا ہے ۔ وَيَمْحَقَ الْكافِرِينَ [ آل عمران/ 141] اور کافروں کو نابود کردے ۔ محق المَحْقُ : النّقصان، ومنه : المِحَاقُ ، لآخر الشهر إذا انْمَحَقَ الهلال، وامْتَحَقَ ، وانْمَحَقَ ، يقال : مَحَقَهُ : إذا نقصه وأذهب بركته . قال اللہ تعالی: يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبا وَيُرْبِي الصَّدَقاتِ [ البقرة/ 276] ، وقال : وَيَمْحَقَ الْكافِرِينَ [ آل عمران/ 141] . ( م ح ق ) المحق کے معنی گھٹنے اور کم ہونے کے ہیں اور اسی سے المحاق قمری مہینہ کی ان آخری راتوں کو کہتے ہیں جن میں چاند نمودار نہیں ہوتا ۔ انمحق وامتحق کے معنی کم ہونا اور مٹ جانا ہیں اور محقہ کے معنی کسی چیز کو کم کرنے اور اس سے برکت کو ختم کردینے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ؛ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبا وَيُرْبِي الصَّدَقاتِ [ البقرة/ 276] خدا سود کرنا بود ( یعنی بےبرکت کرتا ) اور خیرات ( کی برکت ) کو بڑھاتا ہے ۔ وَيَمْحَقَ الْكافِرِينَ [ آل عمران/ 141] اور کافروں کو نابود کردے ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( کر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔
Top