Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 141
وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَمْحَقَ الْكٰفِرِیْنَ
وَلِيُمَحِّصَ : اور تاکہ پاک صاف کردے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَيَمْحَقَ : اور مٹادے الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور یہ بھی مقصود تھا خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنادے اور کافروں کو نابود کر دے
آیت نمبر : 141۔ اس میں تین اقوال ہیں : یمحص، بمعنی یختبر (تاکہ وہ آزمائے) دوسرا۔۔۔۔ یطھر “۔ (تاکہ وہ انہیں گناہوں سے پاک کرے) اس صورت میں مضاف محذوف ہے، معنی یہ ہوگا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو ختم کر دے جو ایمان لائے فراء نے یہی کہا ہے اور تیسرا۔۔۔ یمخص بمعنی یخلص (تاکہ وہ انہیں نکھار دے اور صاف کر دے) یہ معنی زیادہ غریب ہے۔ خلیل نے کہا ہے : کہا جاتا ہے محص الحبل یمحص محصا جب رسی کی اون کٹ جائے اور اسی سے ہے اللہم محص عناذنوبنا اے اللہ ! ہم سے ہمارے گناہوں کو صاف کر دے (ختم کر دے) یعنی ہمیں ان کی سزا سے نجات عطا فرما، اور ابو اسحاق الزجاج نے کہا ہے : میں نے محمد بن یزید عن خلیل یہ قرات کی : التمحیص (بمعنی) التخلیص ہے، کہا جاتا ہے : محصہ (یمحصہ) محصا جب وہ اسے نجات دلا دے، صاف کر دے، پس معنی ہوگا : اس پر ہے کہ وہ مومنین کو آزمائے تاکہ وہ انہیں ثواب عطا فرمائے اور انہیں ان کے گناہوں سے نجات دلائے، (آیت) ” ویمحق الکفرین “۔ یعنی وہ انہیں ہلاک کر کے تباہ وبرباد کردے۔
Top