Mufradat-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 15
وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍۚ
وَخَلَقَ الْجَآنَّ : اور اس نے پیدا کیا جن کو مِنْ مَّارِجٍ : شعلے والی سے مِّنْ نَّارٍ : آگ سے۔ آگ کے
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
وَخَلَقَ الْجَاۗنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ۝ 15 ۚ خلق الخَلْقُ أصله : التقدیر المستقیم، ويستعمل في إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء، قال : خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] ، أي : أبدعهما، ( خ ل ق ) الخلق ۔ اصل میں خلق کے معنی ( کسی چیز کو بنانے کے لئے پوری طرح اندازہ لگانا کسے ہیں ۔ اور کبھی خلق بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے یعنی کسی چیز کو بغیر مادہ کے اور بغیر کسی کی تقلید کے پیدا کرنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت پیدا کیا میں خلق بمعنی ابداع ہی ہے جان وقوله تعالی: وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] فنوع من الجنّ ، وقوله تعالی: كَأَنَّها جَانٌّ [ النمل/ 10] ، قيل : ضرب من الحيّات . اور آیت کریمہ ؛۔ وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] اور جان کو اس سے بھی پہلے بےہوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا ۔ میں جان سے بھی جنوں کی ایک قسم مراد ہے ۔ لیکن آیت کریمۃ ؛ كَأَنَّها جَانٌّ [ النمل/ 10] میں جان سے ایک قسم سانپ مراد ہے ۔ مرج أصل المَرْج : الخلط، والمرج الاختلاط، يقال : مَرِجَ أمرُهم «2» : اختلط، ومَرِجَ الخاتَمُ في أصبعي، فهو مارجٌ ، ويقال : أمرٌ مَرِيجٌ. أي : مختلط، ومنه غصنٌ مَرِيجٌ: مختلط، قال تعالی: فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَرِيجٍ [ ق/ 5] والمَرْجان : صغار اللّؤلؤ . قال : كَأَنَّهُنَّ الْياقُوتُ وَالْمَرْجانُ [ الرحمن/ 19] من قولهم : مَرَجَ. ويقال للأرض التي يكثر فيها النّبات فتمرح فيه الدّواب : مَرْجٌ ، وقوله : مِنْ مارِجٍ مِنْ نارٍ [ الرحمن/ 15] أي : لهيب مختلط، وأمرجت الدّابّةَ في المرعی: أرسلتها فيه فَمَرَجَتْ. ( م ر ج ) اصل میں المرج کے معنی خلط ملط کرنے اور ملا دینے کے ہیں اور المروج کے معنی اختلاط اور مل جانے کے ۔ مرج امرھم ۔ ان کا معاملہ ملتبس ہوگیا ۔ مرج الخاتم فی اصبعی ۔ انگوٹھی انگلی میں ڈھیلی ہوگئی مارج ( صفت فاعلی ) ڈھیلی انگوٹھی ۔ امر مریج گذمڈا اور پیچیدہ معاملہ ۔ غضن مریج : باہم گتھی ہوئی ٹہنی ۔ قرآن پاک میں ہے : فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَرِيجٍ [ ق/ 5] سو یہ ایک غیرواضح معاملہ میں ہیں ۔ المرجان ۔ مونگا چھوٹا موتی ۔ قرآن پاک میں ہے : كَأَنَّهُنَّ الْياقُوتُ وَالْمَرْجانُ [ الرحمن/ 19] اور آٰیت کریمہ ؛مَرَجَاس نے دودریا ر واں کے جو آپس میں ملتے ہیں ۔ میں مرج کا لفظ مرج کے محاورہ سے ماخوذ ہے اور جس زمین میں گھاس بکثرت ہو اور جانور اس میں مگن ہوکر چرتے رہیں اسے مرج کہاجاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : مِنْ مارِجٍ مِنْ نارٍ [ الرحمن/ 15] آگ کے شعلے ہے ۔ میں مارج کے معنی آگ کے ( دھوئیں سے ) مخلوط شعلے کے ہیں ۔ امرجت الدابۃ فی المرعیٰ : میں نے جانور کو چراگاہ میں کھلا چھوڑ دیا چناچہ آزادی سے چرتا رہا ۔ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔
Top