Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 15
وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍۚ
وَخَلَقَ الْجَآنَّ : اور اس نے پیدا کیا جن کو مِنْ مَّارِجٍ : شعلے والی سے مِّنْ نَّارٍ : آگ سے۔ آگ کے
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
(55:15) الجان۔ جن ۔ سانپ۔ جن کی جمع ہے جس طرح ابوالبشر (سارے انسانوں کے باپ) کا نام آدم ہے اسی طرح ابو الجن (جنوں کے باپ) کا نام جان ہے۔ جن مسلمان بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی۔ کھاتے پیتے اور مرتے جیتے رہتے ہیں۔ خلق : ای اللہ خلق، مبتداء ، خبر۔ اللہ نے پیدا کیا۔ مارج۔ آگ کی لپٹ۔ بھڑکتا ہوا شعلہ، جس میں دھواں نہ ہو۔ مرج چراگاہ اور اس میں جانوروں کو چھوڑ دینا ہے۔ جہاں گھاس بکثرت ہو اور جانور اس میں مگن ہوکر چرتے پھریں اور آیت مرج البحرین یلتقین (55:19) اس نے دو دریا چھوڑ دئیے۔ (رواں کئے) جو آپس میں ملتے ہیں۔ المرج کے معنی اصل میں خلط ملط کرنے اور ملا دینے کے ہیں اور المروج کے معنی اختلاط اور مل جانے کے ہیں۔ اور اسی سے آیت شریفہ ہے۔ فھم فی امر مریج (50:15) وہ ایک غیر واضح (یعنی خلط ملط یا گذمڈ) معاملہ میں ہیں۔ اور یہی گڈمڈ کی سی کیفیت آگ کی لپیٹ میں ہے کہ شعلہ جب اوپر کو اٹھتا ہے تو متعدد آگ کے دھارے آپس میں الجھے ہوئے اوپر کو اٹھتے معلوم ہوتے ہیں۔ اس طرح ان جانوروں میں اختلاط ہوتا ہے جو ایک چراگاہ میں آزادی سے گھومتے پھرتے ہیں اور آپس میں ملتے جلتے ہیں علیحدہ ہوتے چرتے پھرتے ہیں۔ اسی طرح راغب (رح) نے مارج کے معنی آگ کا شعلہ جس میں دھواں ہو۔ کئے ہیں لیکن اکثر علماء نے اس سے مراد آگ کا وہ شعلہ مراد لیا ہے جس میں دھواں نہ ہو۔ من نار۔ بدل ہے من مارج کا۔ آگ کا بھڑکتا ہوا شعلہ۔
Top