Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 42
وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ زَرْعٌ وَّ نَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّ غَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ١۫ وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰى بَعْضٍ فِی الْاُكُلِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَ : اور فِي : میں الْاَرْضِ : زمین قِطَعٌ : قطعات مُّتَجٰوِرٰتٌ : پاس پاس وَّجَنّٰتٌ : اور باغات مِّنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّزَرْعٌ : اور کھیتیاں وَّنَخِيْلٌ : اور کھجور صِنْوَانٌ : ایک جڑ سے دو شاخ والی وَّغَيْرُ : اور بغیر صِنْوَانٍ : دو شاخوں والی يُّسْقٰى : سیراب کیا جاتا ہے بِمَآءٍ : پانی سے وَّاحِدٍ : ایک وَنُفَضِّلُ : اور ہم فضیلت دیتے ہیں بَعْضَهَا : ان کا ایک عَلٰي : پر بَعْضٍ : دوسرا فِي : میں الْاُكُلِ : ذائقہ اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے ہیں
اور دشمنوں کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرو، اگر تم کو تکلیف ہوتی ہے تو ان کو بھی تکلیف ہوتی ہے جیسا کہ تمہیں تکلیف ہوتی ہے اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ امیدیں نہیں رکھتے اور اللہ علیم ہے حکیم ہے۔
دشمنوں کا پیچھا کرنے میں سستی نہ دکھاؤ جب دشمنوں کا پیچھا نہ کیا جائے تو وہ شیر ہوجاتے ہیں اور اہل ایمان کو ضعیف اور کمزور سمجھنے لگتے ہیں اور حملے کرنے کے ارادے کرتے رہتے ہیں اس آیت میں اہل ایمان کو حکم دیا گیا کہ دشمنوں کا پیچھا کرنے میں ہمت نہ ہارو کمزور نہ ہوجاؤ۔ سستی کا مظاہرہ نہ کرو۔ پھر چونکہ دشمنوں کا پیچھا کرنے سے قتال کے مواقع بھی آجاتے ہیں اور اس میں قتل بھی ہوتے ہیں زخم بھی آتے ہیں اور بھی تکلیفیں پہنچ جاتی ہیں اس لیے ان تکلیفوں کا احساس کم کرنے کے اور طبعی طور پر جو دکھ ہو اس کا ازالہ کرنے کے لیے۔ اگر تم دکھ پاتے ہو تو دشمن بھی تو تکلیف اٹھاتے ہیں : ارشاد فرمایا کہ اگر تم دکھ پاتے ہو اور بےآرام ہوتے ہو تو یہ بات کوئی تمہارے ہی ساتھ خاص نہیں تمہارے دشمن بھی تو دکھ میں مبتلا ہوتے ہیں تکلیفیں سہتے ہیں مقتول اور مجروح ہوتے ہیں، تم دیکھ لو انہیں کیا ملتا ہے اور تمہیں کیا ملتا ہے ؟ تم تو اللہ سے آخرت کے ثواب کی امید رکھتے ہو بڑے بڑے درجات کی امید میں تکلیف اٹھاتے ہو جنت کے آرزو مند ہو اتنی بڑی نعمتوں کے سامنے یہ ذرا سی تکلیف کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتی اور کافر جو دکھ اٹھاتے ہیں اور تکلیف سہتے ہیں ان بہت سے تو موت کے بعد جزا سزا کے قائل ہی نہیں اور جو لوگ موت کے بعد حشر و نشر کے قائل ہیں وہ بھی قتل و قتال کی تکلیفوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے موت کے بعد کسی خیر کے آرزو مند نہیں ہیں وہ تو باطل دینوں کے لیے لڑتے ہیں اور آخرت میں ثواب لینے کا کہیں سے کہیں تک بھی انہیں تصور نہیں۔ جب وہ جنگ کرتے ہیں اور جان و مال خرچ کرتے ہیں (حالانکہ وہ باطل پر ہیں اور موت کے بعد انہیں امید بھی خیر کی نہیں) تو تمہیں تو ان سے زیادہ بڑھ چڑھ کر خوب جم کر قتل و قتال کرنا چاہیے۔ جنگ میں تو تکلیف ہی ہے لیکن تم جنگ کی آرزو لیے ہوئے ہو اور کافر کے سامنے اس کے دین باطل کے سوا کچھ بھی نہیں لہٰذا تمہارے لیے کمزوری کا کوئی پہلو نہیں ہمیشہ ہمت سے رہو اور شجاعت دلیری اور بہادری سے کام لو۔ جئے تو غازی مرے تو شہید تمہیں تو کوئی نقصان ہی نہیں۔ پھر فرمایا (وَکَان اللّٰہُ عَلِیْماً حَکِیْماً ) کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ کو سب کچھ علم ہے تمہاری سبھی مصلحتوں کو جانتا ہے تمہارے اعمال سے بھی باخبر ہے۔ حکمت والا بھی ہے اس کے اوامر اور نواہی حکمت کے مطابق ہیں۔ ان کے مطابق عمل کرو گے تو کامیابی ہی کامیابی ہے۔ قال صاحب الروح صفحہ 138: ج 5 فجدو افی الامتثال فان فیہ عواقب حمیدۃ و فوزاً بالمطلوب
Top