Tafseer-e-Mazhari - Az-Zumar : 5
وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ زَرْعٌ وَّ نَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّ غَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ١۫ وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰى بَعْضٍ فِی الْاُكُلِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَ : اور فِي : میں الْاَرْضِ : زمین قِطَعٌ : قطعات مُّتَجٰوِرٰتٌ : پاس پاس وَّجَنّٰتٌ : اور باغات مِّنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّزَرْعٌ : اور کھیتیاں وَّنَخِيْلٌ : اور کھجور صِنْوَانٌ : ایک جڑ سے دو شاخ والی وَّغَيْرُ : اور بغیر صِنْوَانٍ : دو شاخوں والی يُّسْقٰى : سیراب کیا جاتا ہے بِمَآءٍ : پانی سے وَّاحِدٍ : ایک وَنُفَضِّلُ : اور ہم فضیلت دیتے ہیں بَعْضَهَا : ان کا ایک عَلٰي : پر بَعْضٍ : دوسرا فِي : میں الْاُكُلِ : ذائقہ اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے ہیں
اسی نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ (اور) وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو بس میں کر رکھا ہے۔ سب ایک وقت مقرر تک چلتے رہیں گے۔ دیکھو وہی غالب (اور) بخشنے والا ہے
خلق السموت والارض بالحق اسی نے آسمان و زمین برحق پیدا کئے۔ یعنی ان کو بیکار نہیں پیدا کیا ‘ بلکہ صناع کے وجود پر دلیل بنا کر پیدا کیا (ان کی تخلیق وجود خالق کو ثابت کرتی ہے) ۔ یکور اللیل علی النھار ویکور النھار علی اللیل وہ رات (کی تاریکی) کو دن پر لپیٹ دیتا ہے (کہ دن کی روشنی چھپ جاتی ہے) اور دن (کی روشنی) کو رات (کی تاریکی) پر لپیٹ دیتا ہے (کہ تاریکی دور ہوجاتی ہے) ۔ یعنی لباس کی طرح ہر ایک کو دوسرے پر لپیٹ دیتا ہے ‘ یا ایک کو دوسرے کی وجہ سے چھپا دیتا ہے جیسے لفافہ اپنے اندر رکھی ہوئی چیز کو چھپا لیتا ہے۔ یا عمامہ کے پیچوں کی طرح مسلسل ایک کو دوسرے کے بعد اور اس کے اوپر لاتا رہتا ہے۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ رات کو دن کے پیچھے اور دن کو رات کے پیچھے لاتا رہتا ہے۔ حسن و کلبی نے لپیٹنے کا یہ معنی بیان کیا کہ رات کو کم کرتا ہے ‘ دن کو بڑھاتا ہے اور دن کو کم کرتا اور رات کو بڑھاتا ہے۔ وسخر الشمس والقمر کل یجری لاجل مسمی الا ھو العزیز الغفار اور اسی نے سورج اور چاند کو (ان کے) کام پر لگا رکھا ہے (ان میں سے) ہر ایک وقت مقرر (قیامت) تک چلتا رہے گا۔ یاد رکھو ! وہی زبردست ہے (اور) بڑا بخشنے والا بھی ہے۔ کُلٌّیَّجْرِیْ یعنی سورج اور چاند اپنے اپنے دائرہ میں چلتے رہیں گے۔ الْعَزِیْزُ سب پر غالب اور ہر چیز پر قادر۔ الْغَفَّار وہی بڑا بخشنے والا بھی ہے کہ نہ فوری سزا دیتا ہے ‘ نہ دنیوی نعمتیں سلب کرلیتا ہے کہ رحمت اور منفعت سے محروم کر دے۔
Top