Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 52
ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ اَیْنَ مَا ثُقِفُوْۤا اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ حَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَ بَآءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الْمَسْكَنَةُ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَۗ
ضُرِبَتْ : چسپاں کردی گئی عَلَيْهِمُ : ان پر الذِّلَّةُ : ذلت اَيْنَ مَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں اِلَّا : سوائے بِحَبْلٍ : اس (عہد) مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَحَبْلٍ : اور اس (عہد) مِّنَ النَّاسِ : لوگوں سے وَبَآءُوْ : وہ لوٹے بِغَضَبٍ : غضب کے ساتھ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے (کے) وَضُرِبَتْ : اور چسپاں کردی گئی عَلَيْهِمُ : ان پر الْمَسْكَنَةُ : محتاجی ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ كَانُوْا : تھے يَكْفُرُوْنَ : انکار کرتے بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَيَقْتُلُوْنَ : اور قتل کرتے تھے الْاَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق ذٰلِكَ : یہ بِمَا : اس لیے عَصَوْا : انہوں نے نافرمانی کی وَّكَانُوْا : اور تھے يَعْتَدُوْنَ : حد سے بڑھ جاتے
یہ جہاں بھی پائے گئے اِن پر ذلت کی مار ہی پڑی، کہیں اللہ کے ذمہ یا انسانوں کے ذمہ میں پناہ مل گئی تو یہ اور بات ہے یہ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں، ان پر محتاجی و مغلوبی مسلط کر دی گئی ہے، اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہوا ہے کہ یہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے رہے اور انہوں نے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا انجام ہے
[ضُرِبَتْ : تھوپی گئی ] [عَلَیْہِمُ : ان پر ] [ الذِّلَّــۃُ : ذلت ] [اَیْنَ مَا : جہاں کہیں ] [ثُقِفُوْآ : وہ لوگ پائے جائیں ] [اِلاَّ : سوائے اس کے کہ ] [بِحَبْلٍ : کسی معاہدے سے ] [مِّنَ اللّٰہِ : اللہ (کی طرف) سے ] [وَحَبْلٍ : اور کسی معاہدے سے ] [مِّنَ النَّاسِ : لوگوں (کی طرف) سے ] [وَبَآئُ وْ : اور وہ لوٹے ] [بِغَضَبٍ : ایک غضب کے ساتھ ] [مِّنَ اللّٰہِ : اللہ کی طرف سے ] [وَضُرِبَتْ : اور تھوپی گئی ] [عَلَیْہِمُ : ان پر ] [الْمَسْکَنَۃُط : محتاجی ] [ذٰلِکَ : یہ ] [بِاَنَّہُمْ : اس وجہ سے کہ وہ لوگ ] [کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ : انکار کیا کرتے تھے ] [بِاٰیٰتِ اللّٰہِ : اللہ کی نشانیوں کا ] [وَیَـقْـتُلُوْنَ : اور قتل کرتے تھے ] [الْاَنْبِیَـآئَ : نبیوں کو ] [بِغَیْرِ حَقٍّ : کسی حق کے بغیر ] [ذٰلِکَ : یہ ] [بِمَا : اس وجہ سے جو ] [عَصَوْا : انہوں نے نافرمانی کی ] [وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ : اور حد سے تجاوز کرتے تھے ] ء ن ی اَنَی (ض) اِنًی : (1) کسی چیز کا وقت قریب آنا۔ (2) کسی چیز کا انتہا کو پہنچ جانا۔ { اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } (الحدید :16) ” کیا وقت نہیں آیا ان کے لیے جو ایمان لائے ؟ “ اٰنٍ (مؤنث اٰنِیَۃٍ ) : فَاعِلٌ کے وزن پر صفت ہے۔ (1) قریب ہونے والا یعنی قریبی۔ (2) انتہا کو پہنچنے والا یعنی انتہائی۔ { یَطُوْفُوْنَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ حَمِیْمٍ اٰنٍ ۔ } (الرحمٰن) ” وہ لوگ طواف کریں گے اس کے اور انتہائی گرم پانی کے مابین۔ “ اَنًی ج اٰنَائٌ : وقت کا کچھ حصہ۔ آیت زیر مطالعہ ترکیب : ” لَـیْسُوْا “ کا اسم اس میں ” ھُمْ “ کی ضمیر ہے اور ” سَوَائً “ اس کی خبر ہے۔” یَتْلُوْنَ “ کا مفعول ہونے کی وجہ سے ” اٰیٰتِ اللّٰہِ “ منصوب ہے ‘ جبکہ ” اٰنَائَ الَّــیْلِ “ ظرف ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ ” اَللَّیْل “ کو ایک لام سے لکھنا قرآن کا مخصوص املاء ہے۔
Top