Mutaliya-e-Quran - Al-A'raaf : 111
قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ وَ اَرْسِلْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَرْجِهْ : روک لے وَاَخَاهُ : اور اس کا بھائی وَاَرْسِلْ : اور بھیج فِي الْمَدَآئِنِ : شہروں میں حٰشِرِيْنَ : اکٹھا کرنیوالے (نقیب)
پھر اُن سب نے فرعون کو مشورہ دیا کہ اسے اور اس کے بھائی کو انتظار میں رکھیے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیے
[ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا ] [ اَرْجِهْ : تو ٹال دے اس کو ] [ وَاَخَاهُ : اور اس کے بھائی کو ] [ وَاَرْسِلْ : اور تو بھیج ] [ فِي الْمَدَاۗىِٕنِ : شہروں میں ] [ حٰشِرِيْنَ : جمع کرنے والوں کو ] (آیت ۔ 111) ارجہ میں ہائے سکت نہیں ہے ۔ کیونکہ اس صورت میں واخاہ کا فقرہ بےمعنی ہوجاتا ہے ۔ یہ دراصل فعل امر ارج کی ضمیر مفعولی ہے۔ یہ قرآن مجید کی مخصوص قرات اور املا ہے کہ اس کو ارجہ کے بجائے پڑھتے اور لکھتے ہیں ۔
Top