Mutaliya-e-Quran - An-Naba : 13
وَّ جَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا۪ۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے سِرَاجًا : سورج وَّهَّاجًا : روشن ہونے والا
اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا
[وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَاجًا : اور ہم نے بنایا ایک بہت روشن چراغ ] و ھ ج [ وَھْحًا : (ض) آگ یا سورج کا روشن ہونا ] [ وَھَاجٌ فَعَّالٌ کے وزن پر مبالغہ ہے۔ خوب روشن ہونے والا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 13 ۔] نوٹ 4: آیت ۔ 13 ۔ میں روشن چراغ سے مراد سورج ہے۔ اس مختصر سے فقرے میں اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے جس عظیم نشان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس کا قطر زمین کے قطر سے 109 گنا اور حجم زمین کے حجم سے 3 لاکھ 33 ہزار گنا زیادہ بڑا ہے۔ اس کا درجۂ حرارت ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈگری سنٹی گریڈ ہے۔ زمین سے 9 کروڑ تیس لاکھ میل دور ہونے کے باوجود اس کی روشنی کا یہ حال ہے کہ انسان اگر برہنہ آنکھ سے اس کی طرف نظر جمانے کی کوشش کرے تو اپنی بینائی کھو بیٹھے۔ یہ اللہ ہی کی حکمت ہے کہ اس نے زمین کو اس سے ٹھیک اتنے فاصلے پر رکھا ہے کہ نہ اس سے بہت قریب ہونے کے باعث ہے انتہا گرم ہے اور نہ بہت دور ہونے کے باعث بےانتہا سرد۔ اسی وجہ سے یہاں انسان، حیوان اور نباتات کی زندگی ممکن ہوئی ہے۔ اسی سے قوت کے بےحساب خزانے نکل کر زمین پر پہنچ رہے ہیں۔ اسی سے فصلیں پک رہی ہیں اور ہر مخلوق کو غذا پہنچ رہی ہے۔ اسی کی حرارت سمندروں کے پانی کو گرم کر کے وہ بھاپیں اٹھاتی ہے جو ہوائوں کے ذریعہ سے زمین کے مختلف حصوں میں پھیلتی اور بارش کی شکل میں برستی ہیں۔ اس سورج میں اللہ تعالیٰ نے ایسی زبردست بھٹی سلگا رکھی ہے جو اربوں سال سے روشنی، حرارت اور مختلف اقسام کی شعاعیں سارے نظام شمسی میں پھینکے جا رہی ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top