Al-Qurtubi - Hud : 9
وَ لَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنٰهَا مِنْهُ١ۚ اِنَّهٗ لَیَئُوْسٌ كَفُوْرٌ
وَلَئِنْ : اور اگر اَذَقْنَا : ہم چکھا دیں الْاِنْسَانَ : انسان کو مِنَّا : اپنی طرف سے رَحْمَةً : کوئی رحمت ثُمَّ : پھر نَزَعْنٰهَا : ہم چھین لیں وہ مِنْهُ : اس سے اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيَئُوْسٌ : البتہ مایوس كَفُوْرٌ : ناشکرا
اور اگر ہم انسان کو اپنے پاس سے نعمت بخشیں پھر اس سے اسکو چھین لیں تو ناامید (اور) ناشکرا (ہوجاتا ہے )
آیت نمبر 9 تا 11 اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ولئن اذقناالانان منارحمۃ، الانانتمام کفار کے بارے میں جنس کے لیے مشترک نام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں انسان سے مراد ولید بن مغیرہ ہے اور اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ عبداللہ بن ابی امیہ مخزومی کے بارے میں نازل ہوئی۔ رحمۃ یعنی بطور نعمت۔ ثم نزعنٰھا منہ یعنی ہم اس (نعمت) کو اس سے سلب کرلیں گے۔ انہ لیوس یعنی رحمت سے مایوس ہونے والا۔ کفور یعنی نعمتوں کا انکار کرنے والا۔ ابن اعرابی نے یہ کہا ہے۔ نحاس نے کہا : لیؤوس، یئس ییآس سے ہے۔ سیبویہ نے کہا : یئس ییآس اور یآس ییئس ہے اور بعض کہتے ہیں : یئس یییس ہے۔ کلام عرب میں سوائے ان چار حروف کے سالم سے فعل یفعل کے وزن پر کوئی اور صیغہ نہیں جانا گیا اور ان میں سے ایک میں اختلاف ہے اور وہ ہے یئیس ویؤوسکثرت کے طور پر جس طرح مبالغہ کے لیے فخورآتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ولئن اذقنٰہ نعماء یعنی صحت، خوشحالی اور رزق میں وسعت بعد ضرآء مستہ یعنی نقصان، فقر اور شدت کے بعد۔ لیقولن ذھب السیاٰت عنی یعنی وہ غلطیاں جو غلطی کرنے والے کو بری لگتی ہیں نقصان اور فقر میں سے۔ انہ لفرح فخور یعنی وہ خوش ہوتا ہے اور وسعت میں سے جو کچھ اس کو ملا اس کی وجہ سے فخر کرتا ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا بھول جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے۔ رجل فاخرجب وہ فخر کرے اور فخورمبالغہ کے لیے ہے۔ یعقوب القاری نے کہا : بعض اہل مدینہ نے لفرحپڑھا ہے را کے ضمہ کے ساتھ جس طرح کہا جاتا ہے : رجل فظن وخذروندس۔ اور ان دونوں لفظوں کو ساکن کرنا بھی جائز ہے ضمہ اور کسرہ کے ثقیل ہونے کی وجہ سے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : الا الذین صبروا یعنی مومنین، اللہ تعالیٰ نے شدائد پر صبر کی وجہ سے ان کی تعریف فرمائی اور یہ محل نصب میں ہے۔ اخفش نے کہا : یہ استثنا ہے مگر پہلے میں سے نہیں، یعنی لیکن وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور نعمت اور محنت دونوں حالتوں میں نیک عمل کیے۔ فراء نے کہا : یہولئن اذقناہ سے استثنا ہے یعنی انسان سے پس انسان باس (لوگ) ہے۔ اور الناس کافر اور مومن دونوں کو شامل ہے پس یہ استثنا متصل ہے اور یہ عمدہ ہے۔ اولٓئک لھم مغفرۃ یہ مبتدا اور خبر ہے۔ و اجرمعطوف ہے۔ کبیر اس کی صفت ہے۔
Top