Maarif-ul-Quran - Al-Fath : 26
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
جب رکھی منکروں نے اپنے دلوں میں کد نادانی کی ضد پھر اتارا اللہ نے اپنی طرف اطمینان اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر اور قائم رکھا ان کو ادب کی بات پر اور وہی تھے اس کے لائق اور اس کام کے اور ہے اللہ ہر چیز سے خبردار۔
(آیت) وَاَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَكَانُوْٓا اَحَقَّ بِهَا وَاَهْلَهَا، کلمہ تقویٰ سے مراد اہل تقویٰ کا کلمہ ہے یعنی کلمہ توحید و رسالت، اس کو کلمہ تقویٰ اس لئے کہا گیا کہ یہ کلمہ ہی تقویٰ کی بنیاد ہے اور صحابہ کرام کو اس کلمہ کا احق اور اہل فرما کر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی رسوائی واضح کردی جو ان حضرات پر کفر و نفاق کا الزام لگاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تو ان کو کلمہ اسلام کا اہل اور احق فرمائے اور یہ بدبخت ان پر تبرا کریں۔
Top