Al-Qurtubi - At-Taghaabun : 18
عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
عٰلِمُ الْغَيْبِ : جاننے والا ہے غیب کو وَالشَّهَادَةِ : اور حاضر کو الْعَزِيْزُ : زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا
پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا غالب اور حکمت والا ہے۔
علم الغیب والشھادۃ جو غائب ہے اور جو حاضر ہے اس کو جاننے والا ہے العزیز وہ غالب و قاہر ہے یہ صفات افعال میں سے ہے اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے تنزیل الکتب من اللہ العزیز الحکیم (1) (الزمر) اس اللہ کی جانب سے جو قادر محکم ہے تمام اشیاء کا خالق ہے۔ خطابی نے کہا : بعض اوقات یہ لفظ نفاست قدر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اس معنی میں کہا جاتا ہے۔ عزیعز اس تعبیر کی بنا پر عزیز کا معنی اسے بھی شامل ہوتا ہے کہ اس کے ہم پلہ کوئی چیز نہیں اور اس کی مثل نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ الحکیم وہ اپنی مخلوق کی تدبیر میں حکیم ہے۔ ابن انباری نے کہا : حکیم سے مراد اشیا کو پیدا کرنے میں محکم ہے اسے فعیل کی طرف پھیرا گیا ہے، اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : الر تلک ایت الکتب الحکیم۔ (یونس) یہاں بھی اس کا معنی محکم ہے اسے فعیل کی طرف پھیرا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top