Urwatul-Wusqaa - At-Taghaabun : 18
عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
عٰلِمُ الْغَيْبِ : جاننے والا ہے غیب کو وَالشَّهَادَةِ : اور حاضر کو الْعَزِيْزُ : زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اور (وہ) پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے (اور) زبردست حکمت والا ہے
اللہ تعالیٰ ہر غیب و حاضر کو جانتا ہے ، وہ غالب آنے والا حکمت والا ہے 18 ؎ غیب ہم انسانوں کی نسبت سے کہا گیا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے غیب کی کوئی بحث ہی نہیں ۔ اس کی وضاحت ہم پیچھے بہت سے مقامات پر کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علم سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے جس چیز کو اللہ تعالیٰ کے غیب جاننے سے موسوم کیا جاتا ہے وہ محض ہم انسانوں ہی کے باعث کہا جاتا ہے کہ وہ ہمارے لیے غیب ہے اور اس لیے ہم اس کو غیب کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ زمانو مکان ، جمع واحد اور تثنیہ ، حاضر و غائب کی ساری قیدیوں سے آزاد ہے اور کوئی اس کو جس نام سے بھی بلاتا اور پکارتا ہے وہ پکارنے والے کی ہر پکار سے واقف حال ہے۔ کوئی چیز اس کے علم سے مخفی نہیں ہے۔ وہ سب پر غالب ہے جس کام کے کرنے کا حکم دیتا ہے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے ، کوئی اس کے فیصلے کو ٹال نہیں سکتا ۔ وہ ہمہ دان اور قادر مطلق ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے ۔ اس کے ہر فیصلے میں حکمت پنہاں ہے۔ وہ ان گنت صفات کا مالک ہے ۔ اللھم انت ربی لا الہ الا انت عالم الغیب والشھادۃ وانک انت العزیز الحکیم۔ انہی الفاظ پر ہم سورة التغابن کی تفسیر کو ختم کر رہے ہیں۔
Top