Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 28
وَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً قَالُوْا وَجَدْنَا عَلَیْهَاۤ اٰبَآءَنَا وَ اللّٰهُ اَمَرَنَا بِهَا١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ١ؕ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب فَعَلُوْا : وہ کریں فَاحِشَةً : کوئی بیحیائی قَالُوْا : کہیں وَجَدْنَا : ہم نے پایا عَلَيْهَآ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا وَاللّٰهُ : اور اللہ اَمَرَنَا : ہمیں حکم دیا بِهَا : اس کا قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَاْمُرُ : حکم نہیں دیتا بِالْفَحْشَآءِ : بیحیائی کا اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو (لگاتے ہو) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
(اور جب کوئی اور بےحیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بزرگوں کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے اور خدا نے بھی ہم کو یہی حکم دیا ہے۔ کہہ دو کہ خدا بےحیائی کے کام کرنیکا حکم ہرگز نہیں دیتا۔ بھلاتم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں۔
آیت نمبر : 28 اکثر مفسرین کے قول کے مطابق یہاں فاحشۃ سے مراد ان کے ننگے بدن بیت اللہ شریف کا طواف کرنا ہے (تفسیر کشاف، جلد 2، صفحہ 99) ۔ اور حسن نے کہا ہے : اس سے مراد شرک اور کفر ہے (تفسیر ماوردی، جلد 2، صفحہ 216) ۔ اور اس پر انہوں نے ان کی اپنے اسلاف کی تقلید کرنے سے استدلال کیا ہے اور اس سے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کے بارے حکم دیا ہے۔ اور حسن نے کہا ہے : آیت : واللہ امرنا بھا (اور اللہ نے بھی ہمیں اس کا حکم دیا ہے) یہ انہوں نے ان کی اپنے اسلاف کی تقلید کرنے سے استدلال کیا ہے اور اس سے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کے بارے حکم دیا ہے۔ اور حسن نے کہا ہے : آیت : واللہ امرنا بھا ( اور اللہ نے بھی ہمیں اس کا حکم دیا ہے) یہ انہوں نے کہا : اگر اللہ تعالیٰ اس ( نظریہ) کو ناپسند کرتا جس پر ہم ہیں تو ہم یقینا اس سے منتقل ہوجاتے (تفسیر حسن بصری، جلد 3، صفحہ 91) ۔ آیت : قل ان اللہ لا یامر بالفحشآء بیان فرمایا کہ وہ اپنی رائے اور مرضی سے فیصلہ دے رہے ہیں اور انہوں نے جو یہ دعوی کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کا حکم دیا ہے اس پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اور تقلید کی مذمت اور ان کی بہت سی جہالتوں کی مذمت گزر چکی ہے۔ اور یہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
Top