Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ کہ ہر نماز کے وقت سیدھا (قبلے کی طرف) رخ کیا کرو اور خاص اسی کی عبادت کرو اسی کو پکارو۔ اس نے جس طرح تم کو ابتداء میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم پھر پیدا ہو گے۔
آیت نمبر : 29۔ 30 قولہ تعالیٰ : آیت : قل امر ربی بالقسط حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : لا الہ الا اللہ کہنا ہے (معالم التنزیل، جلد 2، صفحہ 464 ) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ قسط کا معنی عدل ہے (تفسیر طبری، جلد 8، صفحہ 183) ، یعنی اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے پس تم اس کی اطاعت کرو اور کلام میں حذف ہے۔ آیت : واقیموا وجوھکم اور ہر نماز میں تم اپنی چہروں کو قبلہ شریف کی طرف متوجہ کرو۔ آیت : عند کل مسجد جس مسجد میں بھی تم ہو۔ آیت : وادعوہ مخلصین لہ الدین یعنی تم اسے وحدہ لا شریک مانو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ آیت : کما بداکم تعودون اس کی مثل یہ آیت ہے جو پہلے گزر چکی ہے۔ آیت : ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنٰکم اول مرۃ ( الانعام : 94) ( اور بیشک آگئے ہو تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے جیسے ہم نے پیدا کیا تھا تمہیں پہلی دفعہ) اور کاف محل نصب میں ہے، یعنی تعودن کما بداکم جیسے اس نے تمہیں پہلہ بار پیدا فرمایا ہے، اسی طرح وہ دوبارہ تمہیں لوٹائے گا۔ اور زجاج نے کہا ہے : یہ اپنے ما قبل کے متعلق ہے۔ یعنی ومنھا تخرجون کما بداکم تعودون ( اس سے تم نکالے جاؤ گے جیسے اس نے تمہیں پہلے پیدا کیا تھا ویسے ہی تم لوٹو گے۔ آیت : فریقا ھدی اس میں فریقا، تعودون کی ضمیر سے حال ہونے کی بناء پر منصوب ہے۔ ای تعودون فریقین تم لوٹو گے اس حال میں کہ تم دو فریق ہو گے۔ ایک سعادت مند، خوش بخت لوگوں کا گروہ اور دوسرا اشقیا اور بدبخت لوگوں کا گروہ۔ حضرت ابی ؓ کی قراءت اسے تقویت دیتی ہے : تعودون فریقین فریقا ھدی وفریقا حق علھم الضلالۃ یہ کسائی سے منقول ہے۔ اور محمد بن کعب قرظی نے اس قول باری تعالیٰ : آیت : فریقا ھدی وفریقا حق علیھم الضللۃ کے ضمن میں کہا ہے : جس کی تخلیق ابتداء اللہ تعالیٰ نے گمرائی و ضلالت کے لیے کی وہ اسے گمراہی کی طرف منتقل کر دے گا، اگرچہ اس نے ہدایت یافتہ لوگوں کے اعمال جیسے اعمال کیے۔ اور جسے ابتداء اللہ تعالیٰ نے ہدایت پر تخلیق فرمایا تو اسے ہدایت کی طرف منتقل کر دے گا، اگرچہ اس نے گمراہ لوگوں کے اعمال کی مثل عمل کیے۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو ابتداء ہی گمراہی پر پیدا کیا اور اس نے فرشتوں کے ساتھ مل کر سعادت و خوش بختی کے اعمال کیے، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے اسی کی طرف لوٹا دیا جس پر اسے ابتداء پیدا فرمایا تھا۔ اور فرمایا : آیت : وکان من الکفرین (البقرہ) ( اور وہ کافروں میں سے ہوگیا) اس میں قدریہ اور ان کے متبعین کا واضح رد ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ فریقا، ھدی کے سبب منصوب ہے۔ اور دوسرا فریقا فعل مضمر کے ساتھ منصوب ہے، یعنی واضل فریا ( اور اس نے ایک گروہ کو گمراہ کردیا) سیبویہ نے بھی کہا ہے : اصحبت لا احمل السلاح ولا املک راس البعیران نفرا والذئب اخشاہ ان مررت بہ وحدی واخشی الریاح والمطرا فراء نے کہا ہے : اگر مرفوع ہوتا تو بھی جائز ہوتا۔ آیت : انھم اتخذوا الشیٰطین اولیآء من دون اللہ اور عیسیٰ ابن عمر نے ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ انھم پڑھا ہے۔ یعنی لانھم
Top