Al-Qurtubi - Al-Insaan : 29
اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِیْلًا
اِنَّ هٰذِهٖ : بیشک یہ تَذْكِرَةٌ ۚ : نصیحت فَمَنْ : پس جو شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : اختیار کرکے اِلٰى : طرف رَبِّهٖ : اپنا رب سَبِيْلًا : راہ
یہ تو نصحیت ہے سو جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا راستہ اختیار کرے
ان ھذہ تذکرہ فمن شاء اتخذ۔۔۔ تا۔۔۔۔ الیما۔ ان ھذہ تذکرہ، فمن شاء اتخذ الی ربہ سبیلا۔ ھذہ سے مراد سورت ہے تذکرہ سے مراد نصیحت ہے سبیلا سے مراد ایسا راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کی رضا کی طلب تک پہنچا دے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے سبیلا سے مراد وسیلہ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے اس کا معنی سمت اور جنت کی طرف جانے والا راستہ ہے معنی ایک ہے تم طاعت، استقامت اور اللہ تعالیٰ کی طرف جانے والا راستہ نہیں چاہ سکتے مگر جب اللہ تعالیٰ چاہے اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی امر اس کے قبضہ قدرت میں ہے لوگوں کے قبضہ قدرت میں نہیں کسی کی مشیت نافذ نہیں ہوسکتی اور نہ ہی آگے ہوسکتی ہے مگر اللہ تعالیٰ کی مشیت مقدم ہوتی ہے، ابن کثیر اور ابوعمرو نے ومایشاء ون پڑھا ہے کہ یہ ان کے بارے میں خبر ہے، باقی تاء کے ساتھ پڑھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے انہیں خطاب کیا جارہا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے پہلی آیت دوسری آیت کے ساتھ منسوخ ہے زیادہ مناسب یہ ہے کہ یہ منسوخ نہیں بلکہ یہ واضح کرنا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ ہی ہوتا ہے فراء نے کہا، وماتشاون الاان یشاء اللہ اللہ تعالیٰ کے فرمان، فمن یشاء اتخذ الی ربہ سبیلا، کا جواب ہے پھر انہیں خبر دی، امر ان کے ہاتھ میں نہیں ہے یعنی تم یہ راستہ اپنا نہیں سکتے مگر اللہ تعالیٰ تمہارے حق میں یہ چاہے، اللہ تعالیٰ تمہارے دل کو جانتا ہے اور تمہیں امرونہی دینے میں حکیم ہے۔ یہ گفتگو کئی مواقع پر گزرچکی ہے۔
Top