Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 58
تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا
تِلْكَ : یہ الْجَنَّةُ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ نُوْرِثُ : ہم وارث بنائینگے مِنْ : سے ۔ کو عِبَادِنَا : اپنے بندے مَنْ : جو كَانَ : ہوں گے تَقِيًّا : پرہیزگار
اور اگر خدا ان میں نیکی (کا مادہ) دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق بخشتا۔ اور اگر (بغیر صلاحیت ہدایت کے) سماعت دیتا تو منہ پھیر کر بھاگ جاتے۔
آیت نمبر : 23 قولہ تعالیٰ : آیت : ولو علم اللہ فیھم خیرا لا سمعھم کہا گیا ہے : اگر اللہ تعالیٰ ان میں کوئی خوبی جانتا تو انہیں ضرور دلائل براہیں اس طرح سنا دیتا کہ وہ انہیں سمجھ سکتے، لیکن ان کی شقاوت اور بدبختی پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ آیت : ولو اسمعھم اگر وہ انہیں سمجھا دیتا تو وہ ایمان نہ لاتے کیونکہ ان کا کفر اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں پہلے سے موجود ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے : تو وہ یقینا انہیں ان مردوں کا کلام سنوا دیتا جنہیں زندہ کرنے کا انہوں نے مطالبہ کیا تھا، کیونکہ انہوں نے قصی بن کلاب وغیرہ کو زندہ کرنے کا، مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ﷺ کی نبوت کی شہادت دیں۔ زجاج نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے انہیں ہر اس کا جواب سنا دیا جس کے بارے انہوں نے سوال کیا۔ آیت : ولو اسمعھم لتولوا وھم معرضون کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں پہلے سے موجود ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
Top