Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 23
وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر عَلِمَ اللّٰهُ : جانتا اللہ فِيْهِمْ : ان میں خَيْرًا : کوئی بھلائی لَّاَسْمَعَهُمْ : تو ضرور سنادیتا ان کو وَلَوْ : اور اگر اَسْمَعَهُمْ : انہیں سنا دے لَتَوَلَّوْا : اور ضرور پھرجائیں وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور اگر اللہ جانتا ان میں کچھ بھلائی تو ان کو سنا دیتا اور اگر ان کو اب سنادے تو ضرور بھاگیں منہ پھیر کر1
1 یعنی اصل یہ ہے کہ ان لوگوں میں بھلائی کی جڑہی نہیں کیونکہ حقیقی بھلائی انسان کو اس وقت ملتی ہے جب اس کے دل میں طلب حق کی سچی تڑپ اور نور ہدایت قبول کرنے کی لیاقت ہو۔ جو قوم طلب حق کی روح سے یکسر خالی ہوچکی اور اس طرح خدا کی بخشی ہوئی قوتوں کو اپنے ہاتھوں برباد کرچکی ہو، رفتہ رفتہ اس میں قبول حق کی لیاقت و استعداد بھی نہیں رہتی۔ اسی کو فرمایا ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں میں قبول خیر و ہدایت کی لیاقت نہیں دیکھی۔ اگر ان میں کچھ بھی لیاقت دیکھتا تو اپنی عادت کے موافق ضرور ان کو اپنی آیتیں سنا کر سمجھا دیتا۔ باقی بحالت موجودہ اگر انہیں آیات سنا اور سمجھا دی جائیں تو یہ ضدی اور معاند لوگ سمجھ کر بھی تسلیم اور قبول کرنے والے نہیں۔
Top