Aasan Quran - An-Najm : 34
وَ اَعْطٰى قَلِیْلًا وَّ اَكْدٰى
وَاَعْطٰى : اور اس نے دیا قَلِيْلًا : تھوڑا سا وَّاَكْدٰى : اور بند کردیا
اور جس نے تھوڑا سا دیا، پھر رک گیا ؟ (18)
18: ان آیتوں کا پس منظر حافظ ابن جریر وغیرہ نے یہ بیان کیا ہے کہ ایک کافر شخص قرآن کریم کی کچھ آیتیں سن کر اسلام لانے کی طرف مائل ہوگیا تھا۔ اس کے ایک دوست نے کہا کہ تم اپنے باپ دادا کے دین کو کیوں چھوڑ رہے ہو ؟ اس نے جواب دیا میں آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ دوست نے کہا کہ اگر تم مجھے کچھ پیسے دو تو میں یہ ذمہ داری لیتا ہوں کہ اگر آخرت میں تمہیں عذاب ہونے لگا تو وہ میں اپنے سر لے کر تمہیں بچا لوں گا۔ چنانچہ اس شخص نے کچھ پیسے دے دئیے۔ کچھ عرصے کے بعد اس نے مزید پیسے مانگے تو اور دے دئیے، لیکن پھر دینا بند کردیا۔ اور بعض روایتوں میں ہے کہ ایک دستاویز لکھ کر دے دی۔ یہ آیات ان دونوں کی حماقت بتارہی ہیں کہ اول تو جو شخص یہ کہہ رہا تھا کہ میں تمہیں آخرت کے عذاب سے بچا لوں گا، کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس پر قادر ہوگا ؟ دوسرے اللہ تعالیٰ یہ عام قاعدہ بیان فرما رہے ہیں کہ کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا۔ یہ بات آج پہلی بار نہیں کہی جا رہی، بلکہ حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ (علیہما السلام) پر جو صحیفے نازل ہوئے تھے، ان میں بھی لکھ دی گئی تھی۔
Top