Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 261
وَ اَعْطٰى قَلِیْلًا وَّ اَكْدٰى
وَاَعْطٰى : اور اس نے دیا قَلِيْلًا : تھوڑا سا وَّاَكْدٰى : اور بند کردیا
اور تھوڑا سا دے کر رُک گیا۔ 34
سورة النَّجْم 34 اشارہ ہے ولید بن مغیرہ کی طرف جو قریش کے بڑے سرداروں میں سے ایک تھا۔ ابن جریر طبری کی روایت ہے کہ یہ شخص پہلے رسول اللہ ﷺ کی دعوت قبول کرنے پر آمادہ ہوگیا تھا۔ مگر جب اس کے ایک مشرک دوست کو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہونے کا ارادہ کر رہا ہے تو اس نے کہا کہ تم دین آبائی کو نہ چھوڑو، اگر تمہیں عذاب آخرت کا خطرہ ہے تو مجھے اتنی رقم دے دو ، میں ذمہ لیتا ہوں کہ تمہارے بدلے وہاں کا عذاب میں بھکت لوں گا۔ ولید نے یہ بات مان لی اور خدا کی راہ پر آتے آتے اس سے پھر گیا، مگر جو رقم اس نے اپنے مشرک دوست کو دینی طے کی تھی وہ بھی بس تھوڑی سی دی اور باقی روک لی۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ کرنے سے مقصود کفار مکہ کو یہ بتانا تھا کہ آخرت سے بےفکری اور دین کی حقیقت سے بیخبر ی نے ان کو کیسی جہالتوں اور حماقتوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔
Top