Tafseer-e-Saadi - Al-Muminoon : 66
قَدْ كَانَتْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُوْنَۙ
قَدْ كَانَتْ : البتہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتی تھیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : تو تم تھے عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں کے بل تَنْكِصُوْنَ : پھرجاتے
وہ وقت یا دکرو) جب ہماری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ جایا کرتے تھے
قَدْ کَانَتْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰی عَلَیْکُمْ فَکُنْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ تَنْکِصُوْن۔ مُسْتَکْبِرِیْنَ صلے ق بِہٖ سٰمِرًا تَھْجُرُوْن۔ (المومنون : 66، 67) (وہ وقت یا دکرو) جب ہماری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ جایا کرتے تھے۔ غرور وتکبر کرتے ہوئے۔ گویا کسی افسانہ گو کو چھوڑ رہے ہو۔ ) جب ان کے مترفین پر عذاب آئے گا تو وہ چیختے چلاتے ہوئے اللہ کو مدد کے لیے پکاریں گے۔ تو ان سے کہا جائے گا کہ مدد مانگنے کا تو وہ وقت تھا جب تم پر اللہ کا رسول اللہ کی کتاب کی آیات پڑھ کر سناتا تھا اور تمہارے عقائد و اعمال پر نہایت مخلصانہ تنقید کے ساتھ تم پر تمہاری کو تاہیاں واضح کرتا تھا۔ لیکن تمہارا حال یہ تھا کہ وہ تمہاری عاقبت سنوارنے کے لیے تمہارے پیچھے پیچھے ہوتالیکن تم نہایت تکبر اور غرور کے ساتھ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے اور آنحضرت ﷺ کو کوئی مناسب مقام دینا تو دور کی بات ہے تم اس طرح چھوڑ کر بھاگتے تھے گویا آپ کوئی قصہ گو ہیں جو اللہ کی کتاب پڑھ کر نہیں سنا رہے بلکہ قصے کہانیاں سنا رہے ہیں۔ آیت کی تالیف آیت کے آخری حصے کا یہ مفہوم جو ہم نے بیان کیا ہے اس صورت میں ہے کہ بہٖ کی ضمیر مجرور کا مرجع رسول ہو۔ رسول کا ذکر اگرچہ الفاظ میں نہیں لیکن فحوائے کلام سے متبادر ہوتا ہے اور ” سامر “ کو یا تو ” تھجرون “ کا مفعول بنایاجائے اور یا ضمیر مجرور سے حال ٹھہرایا جائے۔ ترکیب کی دوسری صورت یہ ہے کہ ” سامراً “” مستکبرین “ سے حال ہے۔ یہ مفرد ہے جو جمع کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ جس طرحثم نخرجکم طفلاً میں طفل مفرد ہے لیکن اس کا معنی اطفال ہے۔ اس صورت میں آیت نمبر 67 کا مفہوم یہ ہوگا کہ آنحضرت ﷺ جب ان کے سامنے قرآن کی آیتیں پڑھتے تھے تو وہ پیٹھ پیچھے بھاگ کھڑے ہوتے۔ غرور وتکبر کا رویہ اختیار کرتے اور صحن حرم میں چاندنی راتوں میں جب محفلیں جمتیں تو وہاں دنیا بھر کے قصے اور افسانے بیان ہوتے تو قرآن کریم کو بھی ایک افسانے کی طرح زیر بحث لایا جاتا اور آنحضرت ﷺ کی شان میں طرح طرح کی گستاخیاں کی جاتیں۔
Top