Tafseer-e-Saadi - Al-Haaqqa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور نہ فقیر کے کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا تھا۔
(ولا یحض علی طعام المسکین) یعنی اس کے دل میں رحم نہیں تھا کہ اس بنا پر فقرا اور مساکین پر رحم کرتا وہ اپنے مال میں سے ان کو کھانا کھلاتا نہ دوسروں کو ترغیب دیتا تھا کہ وہ ان کو کھانا کھلائیں کیونکہ اس کا دل ملامت کرنے والے ضمیر سے خالی تھا سعادت اور اس کے مادے کا دارومدار امور پر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اخلاص جس کی بنیاد ایمان باللہ ہے۔ 2۔ احسان کی تمام اقسام کے ذریعے سے مخلوق پر احسان کرنا جن میں سے سب سے بڑا احسان محتاجروں کو کھانا کھلاکر ان کی ضرورت پوری کرنا ہے۔ مگر ان لوگوں کے پاس اخلاص ہے نہ احسان۔ اس لیے وہ اسی چیز کے مستحق ہیں جس کا استحقاق انہوں نے ثابت کردیا ہے۔
Top