Tafseer-e-Saadi - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں
اللہ تبار وتعالی نے ان تمام چیزوں کی قسم کھائی ہے جنہیں مخلوق دیکھ سکتی ہے اور جنہیں نہیں دیکھ سکتی ان میں تمام مخلوق داخل ہے بلکہ اس کا نفس مقدس بھی شامل ہے یہ قسم رسول اللہ اور اس قرآن کی صداقت پر کھائی ہے جسے آپ لے کر آئے ہیں نیز اس بات پر کہ رسول کریم ﷺ نے اسے اللہ کی طرف سے پہنچا دیا ہے۔ اللہ نے اپنے رسول کو کفار کی تمام بہتان طرازیوں سے ، ، مثلا یہ کہ آپ شاعر ہیں یا آپ جادوگر ہیں منزہ قرار دیا ہے ان بہتان طرازیوں پر جس چیز نے ان کو آمادہ کیا وہ ہے ان کا عدم ایمان اور عدم تفکر، چناچہ اگر وہ ایمان لائے ہوتے اور انہوں نے غور و فکر کیا ہوتا تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ کیا چیز انہیں فائدہ دیتی ہے اور کیا چیز نقصان دیتی ہے اس میں سے ایک چیز یہ بھی ہے وہ نبی کریم کے احوال میں غور کریں، آپ کے اوصاف اور اخلاق کو گہری نظر سے دیکھیں تاکہ ان کو ایسا معاملہ نظر آئے جو سورج کی مانند روش ہے جو اس حقیقت کی طرف ان کی راہ نمائی کرتا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے برحق رسول ہیں اور آپ جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ رب کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہے اور وہ بشر کا قول نہیں ہوسکتا بلکہ وہ ایسا کلام ہے جو کلام کرنے والے کی عظمت اس کے اوصاف کی جلالت بندوں کے لیے اس کے کمال تربیت اور بندوں پر اس کے بلند ہونے پر دلالت کرتا ہے نیز یہ ان کی طرف سے ایسا گمان ہے جو اللہ اور اس کی حکمت کے لائق نہیں۔ اگر اس رسول نے اللہ پر کوئی جھوٹ بولا ہوتا (بعض الاقاویل) اور بعض جھوتی باتیں بنائی ہوتیں۔
Top