Siraj-ul-Bayan - Al-Kahf : 78
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَ١ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ فِرَاقُ : جدائی بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنِكَ : اور تمہارے درمیان سَاُنَبِّئُكَ : اب تمہیں بتائے دیتا ہوں بِتَاْوِيْلِ : تعبیر مَا : جو لَمْ تَسْتَطِعْ : تم نہ کرسکے عَّلَيْهِ : اس پر صَبْرًا : صبر
اس نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں جدائی ہے اب میں تجھے اس کا بھید جس پر تو صبر نہ کرسکا ، بتاؤں گا (ف 2) ۔
حضر (علیہ السلام) کے جوابات : (ف 2) ان آیات میں حضرت خضر (علیہ السلام) نے جناب موسیٰ (علیہ السلام) کی حیرانیوں کو دور کیا ہے ، اور واقعات کے باطن کی طرف اشارہ کیا ہے ، یعنی اس حقیقت سے آگاہ فرمایا ہیں کہ منصب نبوت اور قضاء و فیصلہ کے لئے کس قدر دوربینی وژرف نگاہی کی ضرورت ہے ، بسا اوقات واقعات کا ظاہر غلط طریق کار کی جانب راہنمائی کرتا ہے ، اور اس سے غلط نتائج مرتب ہوتے ہیں یہ حضرت موسیٰ پر چونکہ امت کی ذمہ داریاں عائد ہونے والی تھیں ، اس لئے ان کے لئے اس نوع کی علمی تربیت ضروری تھی تاکہ اس منصب کی اہمیت میں سے کما حقہ آگاہ ہوسکیں ۔ حل لغات : یرید : دیوار کیلئے بطور مجازا محاورہ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔
Top