Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 78
وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا١ۛۚ یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍ١ۚ وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلَتَجِدَنَّهُمْ : اور البتہ تم پاؤگے انہیں اَحْرَصَ : زیادہ حریص النَّاسِ : لوگ عَلٰى حَيَاةٍ : زندگی پر وَمِنَ : اور سے الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے اَشْرَكُوْا : شرک کیا يَوَدُّ : چاہتا ہے اَحَدُهُمْ : ان کا ہر ایک لَوْ : کاش يُعَمَّرُ : وہ عمر پائے اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال وَمَا : اور نہیں هُوْ : وہ بِمُزَحْزِحِهٖ : اسے دور کرنے والا مِنَ : سے الْعَذَابِ : عذاب اَنْ : کہ يُعَمَّرَ : وہ عمر دیا جائے وَاللہُ : اور اللہ بَصِیْرٌ : دیکھنے والا بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں
حضرت خضر نے کہا بس اب میرے اور تمہارے درمیان جدائی کا وقت آگیا ہے، اب میں آپ ( علیہ السلام) کو ان باتوں کی حقیقت بتائوں گا جن پر آپ ( علیہ السلام) صبر نہ کرسکے۔
قَالَ ھٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَبَیْنِکَ ج سَاُنَبِّئُکَ بِتَاْوِیْلِ مَالَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْہِ صَبْرًا (الکہف : 78) (حضرت خضر نے کہا بس اب میرے اور تمہارے درمیان جدائی کا وقت آگیا ہے، اب میں آپ ( علیہ السلام) کو ان باتوں کی حقیقت بتائوں گا جن پر آپ ( علیہ السلام) صبر نہ کرسکے۔ ) حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بات سنی تو کہا کہ جناب حجت تمام ہوچکی۔ آپ ( علیہ السلام) نے مجھے حق دیا تھا کہ اگر آپ ( علیہ السلام) میری کسی بات پر اب کوئی سوال کریں تو میں اپنی مصاحبت سے الگ کردوں۔ چناچہ اب میں آپ ( علیہ السلام) سے کہتا ہوں کہ اب ہماری جدائی کا وقت آگیا ہے اور اب میں آپ ( علیہ السلام) کو ان اسرارِتکوینیہ سے آگاہ کرتا ہوں جن پر آپ ( علیہ السلام) سکوت اختیار نہ کرسکے، پھر آپ ( علیہ السلام) نے یکے بعد دیگرے تمام واقعات کی حقیقت آپ ( علیہ السلام) کے سامنے کھول دی۔
Top