Siraj-ul-Bayan - An-Naba : 40
اِنَّاۤ اَنْذَرْنٰكُمْ عَذَابًا قَرِیْبًا١ۖۚ۬ یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ وَ یَقُوْلُ الْكٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ تُرٰبًا۠   ۧ
اِنَّآ اَنْذَرْنٰكُمْ : بیشک ہم نے، خبردار کیا ہم نے تم کو عَذَابًا قَرِيْبًا ڄ : قریبی عذاب سے يَّوْمَ يَنْظُرُ : جس دن دیکھے گا الْمَرْءُ : انسان مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ : جو آگے بھیجا اس کے دونوں ہاتھوں نے وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ : اور کہے گا کافر يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں كُنْتُ تُرٰبًا : میں ہوتا مٹی/خاک
ہم تمہیں (ف 1) نزدیک آنے والے عذاب سے ڈراچکے ۔ جس دن آدمی دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوتا
1: غرض یہ ہے کہ وہ دن ایسا جلال وجبروت کا دن ہوگا کہ فرشتے بھی صف بستہ ادب واحترام کے ساتھ اس کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ اور اپنے میں جرات کلام نہ پائیں گے ۔ صرف ان کو اجازت ملے گی کہ وہ رب السموات والارض کو مخاطب کرسکیں جو پہلے سے اللہ کے علم میں ماذون ہوں اور یہ بھی شرط ہے کہ وہ جو کچھ کہیں وہ صواب اور درست بھی ہو ۔
Top