Tadabbur-e-Quran - Yunus : 34
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَآئِكُمْ مَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں هَلْ : کیا مِنْ : سے شُرَكَآئِكُمْ : تمہارے شریک مَّنْ : جو يَّبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر اسے لوٹائے قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يَبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرتا ہے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ : پھر يُعِيْدُهٗ : اسے لوٹائے گا فَاَنّٰى : پس کدھر تُؤْفَكُوْنَ : پلٹے جاتے ہو تم
پوچھو تمہارے شرکاء میں کوئی ہے جو خلق کا آغاز کرتا ہو پھر وہ اس کا اعادہ کرے گا ؟ کہہ دو اللہ ہی ہے جو خلق کا آغاز کرتا ہے پھر وہ اس کا اعادہ فرمائے گا تو تم کہاں اوندھے ہوئے جاتے ہو ؟
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَاۗىِٕكُمْ مَّنْ يَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ ۭ قُلِ اللّٰهُ يَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ۔ مشرکین کے عقیدہ شفاعت کی تردید : یہ مشرکین کے اس خیال کی تردید ہے کہ اگر قیامت ہوئی تو ان کے شرکاء شفعاء ان کو اللہ کی پکڑ سے بچا لیں گے۔ ہم مشرکین عرب سے متعلق دوسرے مقامات میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ آخرت کے معاملے میں ان کا موقف صریح اور حتمی انکار کا نہیں تھا بکہ تذبذب اور تردد کا تھا۔ وہ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کے معاملے کو بہت مستبعد سمجھتے تھے۔ اس وجہ سے ان کا گمان یہ تھا کہ اول تو قیامت اور حشر نشر ہے ہی نہیں اور اگر ہے تو ہمارا لوٹنا تو ہمارے شرکاء اور شفعاء کی طرف ہوگا، وہ ہمارے مددگار اور ہمارے سفارشی ہوں گے اللہ تعالیٰ نے ان کی اسی واہمی کی بنا پر ان سے سوال کرایا ہے کہ کیا تمہارے مزعومہ شریکوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جس کی نسبت تمہارا دعوی ہو کہ اس نے خلق کا آغاز کیا ہے اور وہ اس کا اعادہ بھی فرمائے گا تو جب خلق کا اعادہ وہ فرمائے گا تو تمہارا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہوگا یا تمہارے ان فرضی معبودوں کی طرف جن کی نسبت تم خود بھی مانتے ہو کہ ان کا کوئی حصہ نہ ابدائے خلق میں ہے اور نہ اس کے اعادے میں۔ فانی توفکون، یعنی تم اپنے مسلمہ کے بموجب کہ جب تم خلق کا ابداء اور اعادہ صرف خدا ہی کی شان سمجھتے تو لازم تھا کہ یہ بھی مانتے کہ جو اٹھائے گا وہی جزا اور سزا بھی دے گا لیکن تم ایک بات صحیح مان کر دوسری بات اس سے بالکل متناقض مان لیتے ہو۔ آخر تمہاری عقل کس طرح اوندھی ہوجاتی ہے ! !
Top