Tadabbur-e-Quran - Maryam : 16
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مَرْیَمَ١ۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِیًّاۙ
وَاذْكُرْ : اور ذکر کرو فِى الْكِتٰبِ : کتاب میں مَرْيَمَ : مریم اِذِ انْتَبَذَتْ : جب وہ یکسو ہوگئی مِنْ اَهْلِهَا : اپنے گھروالوں سے مَكَانًا : مکان شَرْقِيًّا : مشرقی
اور کتاب میں مریم کی سرگزشت کو یاد کرو جب کہ وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر پورب کی جگہ میں جا بیٹھی
آگے کا مضمون۔ آیات 16 تا 36: حضرت یحییٰ اور حضرت مسیح کی باہمدگر مشابہت : آگے حضرت مریم، ان کے بطن سے حضرت عیسیٰ کی ولادت اور حضرت عیسیٰ کی اصل تعلیم کا تذکرہ ہے۔ اوپر حضرت یحییٰ کا کا ذکر یوں سمجھیے کہ اسی بیان کی تمہید کے طور پر تھا۔ حضرت یحییٰ خاندان کے اعتبار سے بھی حضرت عیسیٰ کے پیشرو اور شریک ہیں، اور اپنی ولادت کی نوعیت کے پہلو سے بھی بہت بڑی حد تک ان سے مشابہت رکھتے ہیں۔ ان دونوں کا ذکر ایک ساتھ کرکے اللہ تعالیٰ نے نصاریٰ کو اپنی آنکھوں کی پٹی کھولنے کی دعوت دی ہے کہ ایک ہی نسب و حسب کے یکے بعد دیگرے آنے والے دو نبیوں میں آخر یہ عظیم فرق انہوں نے کہاں سے پیدا کردیا کہ ان میں سے ایک کو خدا بنا کے رکھ دیا در آنحالیکہ دونوں کی ولادت بھی کم و بیش ایک ہی طرح ہوئی اور دونوں کی تعلیم و دعوت بھی مہد سے لے کر لحد تک ایک ہی رہی۔ اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا۔ الکتاب سے مراد اناجیل ہیں جن میں جستہ جستہ حضرت مریم کے حالات بیان ہوئے ہیں۔ ہم نے سورة آل عمران کی تفسیر میں تفصیل کے ساتھ ان کا حوالہ دیا ہے۔ اس وجہ سے یہاں ہم صرف آیات کے سیاق وسباق کی وضاحت کی حد تک بحث کو محدود رکھیں گے۔ ہیکل میں عورتوں کی عبادت کی جگہ مشرقی سمت : انتباذ کے معنی لوگوں سے بالکل منقطع ہو کر ایک طرف ہوجانے کے ہیں۔ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت مریم ہیکل کے مشرقی جانب میں معتکف ہوگئیں۔ مشرقی جانب میں اس وجہ سے کہ ہیکل کا جو حصہ عورتوں کے اعتکاف و عبادت کے لیے خاص تھا وہ مشرقی سمت ہی میں تھا۔ اس عہد کے بیت المقدس کے نقشوں میں عورتوں کی جائے عبادت کو مشرقی جانب ہی دکھایا گیا ہے۔ نصاری نے اپنا قبلہ جو مشرق کو بنایا اس میں بڑا دخل اسی چیز کو ہے کہ وہ ہیکل کی مشرقی سمت کو اپنی خاص سمت سمجھتے ہیں۔
Top