Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 3
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ عَنِ اللَّغْوِ : لغو (بیہودی باتوں) سے مُعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور جو لغویات سے احتراز کرنے والے ہیں
والذین ھم عن اللغومعرضون (3) زندگی پر نماز کا اثر یہ زندگی پر نماز کا اثر بیان ہا ہے۔ لغو سے مراد ہر وہ قول و فعل ہے جو زندگی کے اصل مقصود … رضائے الٰہی … سے غافل رنے والا ہو۔ قطع نظر اس سے کہ وہ مباح ہے یا غیر مباح۔ جس نماز کے اندر خشوع ہو اس کا اثر زندگی پر لازماً یہ پڑتا ہے کہ فضول، غیر ضروری، لا یعنی بےمقصد چیزوں سے آدمی احتراز کرنے لگتا ہے۔ اس کو ہر وقت یہ فکر دامن گیر رہتی ہے کہ اگر میں نے کوئی فضول قسم کی حرکت کی تو اپنے عالم الغیب مالک کو ایک روز منہ دکھانا ہے اور اس چیز کی شب و روز میں کم از کم پانچ بار اس کی یاد دہانی ہوتی رہتی ہے۔ ظاہر ہے کہ جس شحص کا ضمیر اتنا بیدار اور حساس ہو کہ ہر غیر ضروری حرکت سے اس کی طبیعت انضباض محسوس کرے وہ کسی بڑی بےحیائی اور برائی کا مرتکب کبھی مشکل ہی سے ہوگا۔ نماز کا زندگی پر یہی اثر سورة عنکبوت میں یوں بیان ہوا ہے۔ ان الصلوۃ تنھی عن الفحشآء والمنکر (45) (نماز بےحیائی اور ناپسندیدہ باتوں سے روکتی ہے) روکنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ایک نہایت ہی موثر واعظ و زاجر ہے جو شب و روز میں پانچ مرتبہ انسان کو تذکیر کرتی رہتی ہے کہ دربار الٰہی کے شایان شان اعمال و کردار کیا ہیں اور انسان کو کہاں جانا ہے اور اس کے لئے اس کو کیا تیاریاں کرنی چاہئیں اور اپنے آپ کو کس سانچے میں ڈھالنا چاہئے۔ آیت کا اصل مفہوم تو یہی ہے لیکن موقع کلام ایک اور ضمنی مفہوم کی طرف بھی اشارہ کر رہا ہے۔ وہ یہ کہ اس میں مخلافین کی ان خرافات پر ایک تعریض بھی ہے جو وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہر وقت بکتے رہتے تھے۔ یہ مفہوم سورة قصص کی اس آیت سے نکل رہا ہے۔ فاذا سمعوا اللغوا اعرضوا عنہ وقالوا لنا اعمالنا و لکم اعمالکم (قصص : 55) اور جب وہ کوئی فضول بکواس سنتے ہیں تو اس سے اعراض کرتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے ساتھ تمہارے اعمال۔ یہی مضمون دور سے مقام میں واذا امروا باللفو مروا کراماً (فرقان :72) کے الفاظ سے ادا ہوا ہے۔ ان آیات کی روشنی میں زیر بحث آیت سے یہ مفہوم بھی نکلات ہے کہ اللہ کے یہ بندے مخالفین کی ژاژ خائیوں میں اپنا وقت برباد کرنے کے بجائے اپنے رب کے ذکر اور اس کی آیات کے فکر میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔
Top