Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 3
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ عَنِ اللَّغْوِ : لغو (بیہودی باتوں) سے مُعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور جو لغو (بات) سے برکنار رہنے والے ہیں،3۔
3۔ (خواہ وہ لغویت فعلی ہو یا قولی) (آیت) ” اللغو “۔ لغو کہتے ہیں ہر اس حرکت کو جو عبث، بےحاصل، لایعنی ہو، آخرت یا صرف دنیا کے اعتبار سے بھی۔ اللغو مالایغنیک من قول اوفع (کشاف) اللغو ھو الفعل الذی لافائدہ فیہ (جصاص) زندگی بڑی ہی قیمتی شے اور بڑی سنجیدہ واہم حقیقت ہے۔ مسلمان کی شان یہ نہیں کہ ایک لمحہ بھی کسی غیر مفید بات کی طرف توجہ کرے۔ سیروتفریح، مشاغل نشاط، جس حد تک صحت جسم اور انبساط قلب کے لئے ضروری ہیں۔ ظاہر ہے کہ انکا شمار لغو میں نہیں۔ ” لغو کا ادنی درجہ مباح ہے مگر ترک اس کا اولی وموجب مدح ہے۔ لغو کا اعلی درجہ معصیت ہے اور اس کا ترک واجب۔ “ (تھانوی (رح) امام رازی (رح) نے کہا ہے کہ ہر لغو بات سے بچنے کا ذکر جو خشوع صلوۃ کے معا بعد اور حکم زکوٰۃ سے قبل ہی لے آیا گیا ہے اس کا راز یہ ہے کہ لغویات سے اجتناب صلوۃ کی عین تکمیل کرنے والا ہے۔ الاعراض عن اللغومن متممات الصلوۃ (کبیر)
Top