Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
پس اس طرح اس نے اپنی قوم کو بیوقوف بنا لیا اور انہوں نے اس کی بات مان لی۔ یہ لوگ نافرمان قسم کے لوگ تھے۔
فاستنحف قومہ فاطاعوہ انھم کانوا قوماً فسقین 54 استخف ضد ہے استثقل کا استثقال کے معنی کسی چیز کو بھاری بھرکم، وزن دار اور گراں سمجھنے کے ہیں اس وجہ سے استخفاف کے معنی کسی کو بےوزن، بےحقیقت اور بےحیثیت سمجھنے کے ہوں گے۔ استخف قومہ کا مطلب یہ ہوگا کہ اس نے اپنی قوم کو بالکل سادہ لوح پا کر اس کو پرفریب باتوں سے چٹکیوں میں اڑا دیا اور وہ بیوقوفوں کی طرح اس کے چکموں میں آگئی۔ انسان کے اندر وزن ایمان سے پیدا ہوتا ہے۔ انھم کانوا قوماً فسقین یعنی یہ لوگ خدا کے نافرمان اور اس کے ایمان سے محروم تھے اس وجہ سے بالکل بےوزن اور بےحقیقت تھے۔ اس طرح کے لوگ بڑی آسانی سے شیاطین کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور شیاطین ان کی ناکوں میں نکیل ڈال کر جدھر چاہتے ہیں لئے پھرتے ہیں۔ انسان کے اندر وزن اللہ تعالیٰکے تعلق سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر یہ پاسنگ اس کے پلڑے میں نہ ہو تو اس کی حیثیت خس و خاشاک کی ہے۔ ہوا کا معمولی جھونکا بھی اس کو اڑا لے جاتا ہے۔
Top