Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 103
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَؕ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا : یا تم مانگتے ہو ان سے کوئی اجر فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ : تو وہ تاوان سے مُّثْقَلُوْنَ : بوجھل ہورہے ہیں
کیا آپ ﷺ ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں کہ تاوان کے بوجھ سے وہ دبے ہوئے ہیں
کیا آپ ﷺ ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں جس کے بوجھ تلے وہ دب جاتے ہیں ؟ 40۔ اللہ تعالیٰ نے جتنے رسولوں کا تذکرہ قرآن کریم میں کیا ہے ایک ایک کا ذکر پڑھو اور نبی و رسول کی دعوت میں آپ کو یہ بات صاف اور واضح الفاظ میں ملے گی کہ نبی و رسول سے یہ اعلان کرا دیا گیا کہ میں تم کو یہ پیغام دے کر کسی معاوضہ کا طالب نہیں ہوں اور نہ ہی میری کوئی کسی طرح کی کوئی غرض اس کے ساتھ وابستہ ہے کہ چلو اور نہیں تو مجھے کوئی اقتدار ہی مل جائے گا یا کوئی اس طرح کی اور غرض ہی وابستہ ہوگی۔ ہاں ! اگر تم کو کوئی میری غرض وابستہ نظر آتی ہے تو اس کی وضاحت کر دو اور دو ٹوک کہہ دو جس طرح اور بہت طرح کے اور قسم قسم کے الزامات مجھ پر لگا رہے ہو کوئی اس طرح کی بات بھی کہہ دو جس سے یہ ثابت ہو کہ میری فلاں غرض اس کے ساتھ وابستہ ہے۔ کیا میں نے تم پر کوئی تاوان رکھا ہے کہ تمہاری توبہ تب قبول ہوگی جب تم اتنا غلہ یا اتنی رقم ہدیہ کے طور پر پیش کرو گے اور تمہارے میرے ہوئوں کی بخشش کے لئے کوئی نسخہ میں نے استعمال کیا ہے کہ اگر تم ایسا کرو گے تو تب جا کر تم کو نجات ملے گی۔ تم کو معلوم ہے کہ تمہارے اس ملک میں نجات دلانے کے لئے اور مرے ہوئوں کو بخشوانے کے لئے اور ان کے درجات بلند کرانے کیلئے تمہارے بناوٹی پیشوائوں اور رہنمائوں نے مذہبی آستانوں کے ساتھ کیا کیا رسومات لگا رکھی ہیں گویا ان کو باور کرا دیا گیا ہے کہ ایک طرف تو یہ مذہب کے ٹھیکہ دار اور تاجر ہیں جو تم سے بڑی بڑی شیرینیاں ‘ نذریں اور نیازیں حاصل کرتے ہیں اور ایک طرف میں ہوں کہ اللہ کے دین کی تعلیم دے رہا ہوں اور تم سے کسی چیز کا روادار نہیں اور میرے مقصد میں کسی طرح کا کوئی لالچ اور کسی طرح کا کوئی فائدہ اٹھانا نہیں ہے پھر تم بھی تو آخر بتائو کہ تم کو کوئی معقول بات نہیں آتی صرف سینہ زوری سے کام لینا چاہتے ہو۔
Top