Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 5
وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِۙ
وَالسَّقْفِ : اور چھت کی الْمَرْفُوْعِ : جو اونچی ہے
اور بلند چھت
(والسقف المرفوع) (5) (آسمان کی شہادت) زمین کے بعد آسمان کی شہادت پیش کی گئی ہے۔ قرآن نے اپنے دعوی کی تائید میں بالعموم زمین کی نشانیوں کے ساتھ آسمان کی نشانیوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔ سورة ٔ ذرایت کی آیت (۔۔۔۔ 22) (اور آسمان میں تمہاری روزی بھی ہے اور وہ چیز بھی جس سے تم کو ڈرایا جا رہا ہے) نیز اس میں۔۔۔۔۔ (7) (دھاریوں والے آسمان کی قسم) بھی ہے۔ اس کے تحت ہم جو کچھ لکھ آئے ہیں اس پر ایک نظر ڈال لیجئے۔ اس سے معلوم ہوجائے گا کہ معتوب قوموں کی تباہی میں آسمان کے برابر ہوا کے تصرفات کو کتنا دخل ہو رہا ہے۔ آسمان کا ذکر قرآن میں موقع و محل کی رعایت سے مختلف صفات کے ساتھ ہوا ہے۔ یہاں اس کو سقف مرفوع سے تعبیر فرمایا ہے۔ لفظ سقف اللہ تعالیٰ کی ربوبیت، عنایت اور رحمت پر دلیل ہے کہ یہ محض اس کی کرم گستری کا کرشمہ ہے کہ اس نے یہ عظیم شامیانہ ہمارے سروں پر تان رکھا ہے اور لفظ مرفوع اس کی قدرت عظمت اور کبریائی کو ظاہر کر رہا ہے کہ جو ذات اس عظیم اور ناپیدا کنار چھت کے بلند کردینے پر قادر ہے کون سا کام ہے جو اس کے دائرہ قدرت سے باہر ہوسکتا ہے ! اللہ تعالیٰ کی صفات کے یہ دونوں پہلو (یعنی اس کی عنایت اور قدرت) جن مختلف اعتبارات سے آخرت اور جزاء و سزا پر دلیل ہے ان کی تفصیل اس کتاب میں ہم برابر کرتے آ رہے ہیں۔
Top