Tafheem-ul-Quran - An-Nahl : 41
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی فِي اللّٰهِ : اللہ کے لیے مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم کیا گیا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ضرور ہم انہیں جگہ دیں گے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : اچھی وَلَاَجْرُ : اور بیشک اجر الْاٰخِرَةِ : آخرت اَكْبَرُ : بہت بڑا لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
جو لوگ ظلم سہنے کے بعد اللہ کی خاطر ہجرت کر گئے ہیں ان کو ہم دنیا ہی میں اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے۔37 کاش جان لیں وہ مظلوم
سورة النَّحْل 37 یہ اشارہ ہے ان مہاجرین کی طرف جو کفار کے ناقابل برداشت مظالم سے تنگ آکر مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ منکرین آخرت کی بات کا جواب دینے کے بعد یکایک مہاجرین حبشہ کا ذکر چھیڑ دینے میں ایک لطیف نکتہ پوشیدہ ہے۔ اس سے مقصود کفار مکہ کو متنبہ کرنا ہے کہ ظالمو ! یہ جفاکاریاں کرنے کے بعد اب تم سمجھتے ہو کہ کبھی تم سے باز پرس اور مظلوموں کی داد رسی کا وقت ہی نہ آئے گا۔
Top