Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 42
الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْا : انہوں نے صبر کیا وَ : اور عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : بھروسہ کرتے ہیں
کہ جنہوں نے صبر کیا اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ کئے رہے
الذین صبروا یعنی مخالفوں کی ایذائیں سہارنا اور حق پر ثابت قدم رہنا وعلی ربہم یتوکلون یعنی خدا پر توکل کرنا جو اپنے رب سے بہتری کی امید پر ہجرت کرنے کی ترغیب دلاتا ہے۔ صبر تو ظلموا سے متعلق ہے اور توکل ہاجروا سے اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ کچھ کفار کے ستم اٹھا کر ہجرت کرنے پر ہی یہ وعدہ الٰہی منحصر نہیں بلکہ صبروتوکل پر جہاں کہیں ہو اور کسی بات میں ہو خواہ گناہوں کے ترک کرنے پر اور نفس ظالم کے صدمات اٹھا کر اس کو اس کی بری خواہشوں سے روکنے پر یا دین الٰہی میں کوئی محنت و مشقت کا کام اختیار کرنے پر اسلام کی ترویج و افشاء پر خواہ کفروبت پرستی چھوڑ کر خدا کی طرف آنے میں۔ گویا یہ آیت جس طرح اس کی راہ میں صبروتوکل کرنے والوں کے لیے انعامِ الٰہی کا پروانہ ہے اسی طرح اس بات کے لیے بھی اعلان ہے کہ خدا تعالیٰ سے رابطہ کرنا کوئی ہنسی کھیل نہیں اس رستہ میں بڑا مستحکم ہو کر مصائب پر صبر کرنا چاہیے
Top