Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور خدا کی قسم میں تمہاری غیر موجودگی میں ضرور تمہارے بُتوں کی خبر لوں گا۔“ 56
سورة الْاَنْبِیَآء 56 یعنی اگر تم استدلال سے بات نہیں سمجھتے ہو تو میں عملاً تمہیں مشاہدہ کرا دوں گا کہ یہ بےبس ہیں، ان کے پاس کچھ بھی اختیارات نہیں ہیں، اور ان کو خدا بنانا غلط ہے۔ رہی یہ بات کہ عملی تجربے اور مشاہدے سے یہ بات وہ کس طرح ثابت کریں گے، تو اس کی کوئی تفصیل حضرت ابراہیم نے اس موقع پر نہیں بتائی۔
Top