Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 6
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّهٗ یُحْیِ الْمَوْتٰى وَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۙ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی برحق وَاَنَّهٗ : اور یہ کہ وہ يُحْيِ : زندہ کرتا ہے الْمَوْتٰى : مردوں وَاَنَّهٗ : اور یہ کہ وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے، 8 اور وہ مُردوں کو زندہ کرتا ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
سورة الْحَجّ 8 اس سلسلہ کلام میں یہ فقرہ تین معنی دے رہا ہے۔ ایک یہ کہ اللہ ہی سچا ہے اور تنہا یہ گمان محض باطل ہے کہ موت کے بعد دوبارہ زندگی کا کوئی امکان نہیں۔ دوسرے یہ کہ اللہ کا وجود محض ایک خیالی اور فرضی وجود نہیں ہے جسے بعض عقلی مشکلات رفع کرنے کی خاطر مان لیا گیا ہو۔ وہ نرا فلسفیوں کے خیال کا آفریدہ، واجب الوجود اور علت العلل (First Cause) ہی نہیں ہے بلکہ وہ حقیقی فاعل مختار ہے جو ہر آن اپنی قدرت، اپنے ارادے، اپنے علم اور اپنی حکمت سے پوری کائنات اور اس کی ایک ایک چیز کی تدبیر کر رہا ہے۔ تیسرے یہ کہ وہ کھلنڈرا نہیں ہے کہ محض دل بہلانے کے لیے کھلونے بنائے اور پھر یونہی توڑ پھوڑ کر خاک میں ملا دے۔ وہ حق ہے، اس کے سب کام سنجیدہ اور با مقصد اور پر حکمت ہیں۔
Top