Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 80
وَ هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ لَهُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : وہی جو يُحْيٖ : زندہ کرتا ہے وَيُمِيْتُ : اور مارتا ہے وَ لَهُ : اور اسی کے لیے اخْتِلَافُ : آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پس تم سمجھتے نہیں
وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ گردشِ لیل و نہار اُسی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ 75 کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی؟ 76
سورة الْمُؤْمِنُوْن 75 علم کے ذرائع (حواس اور قوت فکر) اور ان کے مصرف صحیح سے انسان کی غفلت پر متنبہ کرنے کے بعد اب ان نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جن کا مشاہدہ اگر کھلی آنکھوں سے کیا جائے اور جن کی نشان دہی سے اگر صحیح طور پر استدلال کیا جائے، یا کھلے کانوں سے کسی معقول استدلال کو سنا جائے، تو آدمی حق تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ بھی معلوم کرسکتا ہے کہ یہ کار خانہ ہستی بے خدا، یا بہت سے خداؤں کا ساختہ و پرداختہ نہیں ہے، بلکہ توحید کی اساس پر قائم ہے۔ اور یہ بھی جان سکتا ہے کہ یہ بےمقصد نہیں ہے، نرا کھیل اور محض ایک بےمعنی طلسم نہیں ہے، بلکہ ایک مبنی بر حکمت نظام ہے جس میں انسان جیسی ذی اختیار مخلوق کا غیر جوابدہ ہونا اور بس یونہی مر کر مٹی ہوجانا ممکن نہیں ہے۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن 76 واضح رہے کہ یہاں توحید اور حیات بعد الموت، دونوں پر ایک ساتھ استدلال کیا جا رہا ہے، اور آگے تک جن نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ان سے شرک کے ابطال اور انکار آخرت کے ابطال دونوں پر دلیل لائی جا رہی ہے۔
Top