Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 80
وَ هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ لَهُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : وہی جو يُحْيٖ : زندہ کرتا ہے وَيُمِيْتُ : اور مارتا ہے وَ لَهُ : اور اسی کے لیے اخْتِلَافُ : آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پس تم سمجھتے نہیں
اور وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے اور اسی کے اختیار میں ہے رات اور دن کی آمد و شد تو کیا تم سمجھتے نہیں !
اختلاف لیل و نہار کے بعض اشارات اختلاف الیل و النھار سے مراد دن اور رات کی ایک دوسرے کے بعد، پوری پابندی اوقات کے ساتھ، آمد و شد ہے۔ اس نشانی کی طرف قرآن نے جگہ جگہ توجہ دلائی ہے۔ دن اور رات کا پوری پابندی اوقات کے ساتھ آنا اور جانا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اس کائنات کے خالق کے ہاتھ میں مسخر ہیں۔ یہ بجائے خود نہ آنے کے مجاز ہیں نہ جانے کے۔ ان کے نظام میں کسی کا دخل انداز نہ ہو سکنا اس بات کی شہادت ہے کہ مصرف حقیقی صرف اللہ وحدہ، لاشریک ہے۔ اختلاف مزاج و صورت کے باوجود ان دونوں میں اس کائنات کی پرورش کے لئے جو سازگاری ہے وہ اس بات کی شہادت ہے کہ اس کائنات میں ایک ہی حکیم و قدیر کا ارادہ کار فرما ہے جو اس کے تمام اضداد میں ربط ضیدا کرتا ہے اور ان کو کائنات کے مجموعی مفاد کے لئے استعمال کرتا ہے۔ شب میں آرام کی نیند کے بعد صبح کو اٹھ کھڑے ہونا ہر انسان کے لئے قیامت کی یاد دہانی ہے کہ اس طرح برزخ کی نیند کے بعد جب اللہ تعالیٰ چاہے گا ہر شخص اٹھ کھڑا ہوگا۔ ان کے علاوہ بعض مزید اشارات بھی قرآن نے اختلاف لیل و نہار سے نکالے ہیں اور ہم نے اس کتاب میں ان کی وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہاں فرمایا کہ وہی جو زندگی اور موت دیتا ہے اور جس کے دست تصرف میں رات اور دن کی آمد و شد ہے، وہی تمہارا حقیقی معبود ہے، اسی سے سابقہ پڑنا ہے اور اسی کی طرف تمہیں یہ بلایا جا رہا ہے تو تم کہاں بھٹکے ہوئے جا رہے ہو ! کیا اتنی واضح حقیقت تمہاری سمجھ میں نہیں آرہی ہے !
Top