Tafheem-ul-Quran - Al-Ghaafir : 29
یٰقَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْیَوْمَ ظٰهِرِیْنَ فِی الْاَرْضِ١٘ فَمَنْ یَّنْصُرُنَا مِنْۢ بَاْسِ اللّٰهِ اِنْ جَآءَنَا١ؕ قَالَ فِرْعَوْنُ مَاۤ اُرِیْكُمْ اِلَّا مَاۤ اَرٰى وَ مَاۤ اَهْدِیْكُمْ اِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَكُمُ : تمہارے لئے الْمُلْكُ : بادشاہت الْيَوْمَ : آج ظٰهِرِيْنَ : غالب فِي الْاَرْضِ ۡ : زمین میں فَمَنْ : تو کون يَّنْصُرُنَا : ہماری مدد کرے گا مِنْۢ بَاْسِ اللّٰهِ : اللہ کے عذاب سے اِنْ جَآءَنَا ۭ : اگر وہ آجائے ہم پر قَالَ : کہا فِرْعَوْنُ : فرعون مَآ اُرِيْكُمْ : نہیں میں دکھاتا (رائے دیتا) تمہیں اِلَّا مَآ : مگر جو اَرٰى : میں دیکھتا ہوں وَمَآ : اور نہیں اَهْدِيْكُمْ : راہ دکھاتا تمہیں اِلَّا سَبِيْلَ : مگر راہ الرَّشَادِ : بھلائی
اے میری قوم کے لوگو! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور زمین میں تم غالب ہو، لیکن اگر خدا کا عذاب ہم پر آگیا تو پھر کون ہے جو ہماری مدد کر سکے گا۔“ 48 فرعون نے کہا”میں تو تم لوگوں کو وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے۔ اور میں اُسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے۔“ 49
سورة الْمُؤْمِن 48 یعنی کیوں اللہ کی دی ہوئی اس نعمت غلبہ و اقتدار کی ناشکری کر کے اس کے غضب کو اپنے اوپر دعوت دیتے ہو ؟ سورة الْمُؤْمِن 49 فرعون کے اس جواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی تک وہ یہ راز نہیں پاسکا تھا کہ اس کے دربار کا یہ امیر دل میں مومن ہوچکا ہے، اسی لیے اس نے اس شخص کی بات پر کسی ناراضی کا اظہار تو نہیں کیا، البتہ یہ واضح کردیا کہ اس کے خیالات سننے کے بعد بھی اپنی رائے بدلنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
Top