Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 58
وَ قَالُوْۤا ءَاٰلِهَتُنَا خَیْرٌ اَمْ هُوَ١ؕ مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا١ؕ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ
وَقَالُوْٓا : اور کہنے لگے ءَاٰلِهَتُنَا : کیا ہمارے الہ خَيْرٌ : بہتر ہیں اَمْ هُوَ : یا وہ مَا : نہیں ضَرَبُوْهُ لَكَ : انہوں نے بیان کیا اس کو تیرے لیے اِلَّا جَدَلًا : مگر جھگڑے کے طور پر بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ : ایک قوم ہیں جھگڑالو
اور لگے کہنے کہ ہمارے معبُود اچھے ہیں یا وہ؟52 یہ مثال وہ تمہارے سامنے محض کج بحثی کے لیے  لائے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ
سورة الزُّخْرُف 52 اس سے پہلے آیت 45 میں یہ بات گزر چکی ہے کہ " تم سے پہلے جو رسول ہو گزرے ہیں ان سب سے پوچھ دیکھو کیا ہم نے خدائے رحمٰن کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے " ؟ یہ تقریر جب اہل مکہ کے سامنے ہو رہی تھی تو ایک شخص نے، جس کا نام روایت میں عبداللہ ابن الزبعریٰ آیا ہے، اعتراض جڑ دیا کہ کیوں صاحب، عیسائی مریم کے بیٹے کو خدا کا بیٹا قرار دے کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا نہیں ؟ پھر ہمارے معبود کیا برے ہیں ؟ اس پر کفار کے مجمع سے ایک زور کا قہقہہ بلند ہوا اور نعرے لگنے شروع ہوگئے کہ وہ مارا، پکڑے گئے، اب بولو اس کا کیا جواب ہے۔ لیکن ان کی اس بیہودگی پر سلسلہ کلام توڑا نہیں گیا، بلکہ جو مضمون چلا آ رہا تھا، پہلے اسے مکمل کیا گیا، اور پھر اس سوال کی طرف توجہ کی گئی جو معترض نے اٹھایا تھا۔ (واضح رہے کہ اس واقعہ کو تفسیر کی کتابوں میں مختلف طریقوں سے روایت کیا گیا ہے جن میں بہت کچھ اختلاف ہے۔ لیکن آیت کے سیاق وسباق اور ان روایات پر غور کرنے کے بعد ہمارے نزدیک واقعہ کی صحیح صورت وہی ہے جو ابھی ہم نے بیان کی ہے)۔
Top