Tafseer-al-Kitaab - Hud : 110
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِیْهِ١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ١ؕ وَ اِنَّهُمْ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِیْبٍ
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب فَاخْتُلِفَ : سو اختلاف کیا گیا فِيْهِ : اس میں وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : ایک بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : البتہ فیصلہ کردیا جاتا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَفِيْ شَكٍّ : البتہ شک میں مِّنْهُ : اس سے مُرِيْبٍ : دھوکہ میں ڈالنے والا
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس کے بارے میں (بھی) اختلاف کیا گیا (جس طرح آج اس کتاب کے بارے میں کیا جا رہا ہے جو تمہیں دی گئی ہے) ۔ اگر تمہارے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے نہ ٹھہرا دی گئی ہوتی تو ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان (کبھی کا) فیصلہ کردیا گیا ہوتا۔ اور یہ حقیقت ہے کہ یہ لوگ اس (قران کے بارے میں) الجھن ڈالنے والے شک میں (پڑے ہوئے) ہیں۔
[57] وہ ٹھہرائی ہوئی بات یہی ہے کہ پورا عذاب آخرت میں ہوگا۔ [58] وہ فیصلہ یہی کہ منکرین پر عذاب اسی دنیا میں آگیا ہوتا۔
Top