Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 48
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف مَا خَلَقَ : جو پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : جو چیز يَّتَفَيَّؤُا : ڈھلتے ہیں ظِلٰلُهٗ : اس کے سائے عَنِ : سے الْيَمِيْنِ : دائیں وَالشَّمَآئِلِ : اور بائیں سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَهُمْ : اور وہ دٰخِرُوْنَ : عاجزی کرنے والے
کیا ان لوگوں نے اللہ کی مخلوقات میں سے کسی چیز کی طرف نظر نہیں کی کہ اس کا سایہ اللہ کے آگے سجدہ کرتا ہوا (کبھی) داہنی طرف اور (کبھی) بائیں طرف ڈھلتا ہے اور (یہ کہ سب کے سب) اس کے آگے عاجزی کا اظہار کررہے ہیں
[27] جو چیز ٹھیک دوپہر کے وقت کھڑی ہے اس کا سایہ بھی کھڑا ہے۔ جب دن ڈھلا سایہ جھکا، پھر جھکتے جھکتے شام تک زمین پر پڑگیا جیسے نماز میں کھڑے سے رکوع اور رکوع سے سجدہ۔ اسی طرح ہر چیز آپ کھڑی ہے اور اپنے سایہ سے نماز ادا کر رہی ہے۔ کسی ملک میں اور کسی موسم میں سایہ داہنی طرف جھکتا ہے اور کہیں بائیں طرف۔ مطلب یہ ہے کہ تمام جسمانی اشیاء کے سائے اس بات کی علامت ہیں کہ سب کے سب حکم الٰہی کے مطیع ہیں۔ ان میں کسی کا اللہ کی بادشاہی میں کوئی حصہ نہیں۔
Top