Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 48
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف مَا خَلَقَ : جو پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : جو چیز يَّتَفَيَّؤُا : ڈھلتے ہیں ظِلٰلُهٗ : اس کے سائے عَنِ : سے الْيَمِيْنِ : دائیں وَالشَّمَآئِلِ : اور بائیں سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَهُمْ : اور وہ دٰخِرُوْنَ : عاجزی کرنے والے
کیا انہوں نے اللہ کی پیدا کی ہوئی ان چیزوں کو نہیں دیکھا جن کے سائے داہنی طرف اور با ہیں طرف جھکتے ہیں تابع ہیں وہ اللہ کے، اور (اللہ کے روبرو) عاجز ہیں،69۔
69۔ یعنی کیا یہ لوگ اس پر غور نہیں کرتے کہ تکوینی طور پر اس کائنات کی ایک ایک چیز، یہاں تک کہ سایہ دار چیزوں کے سائے بھی، حکم الہی کے مطیع ومنقاد ہیں۔ مشرک جاہلی قوموں میں سایہ دار چیزیں قانون الہی میں ہی کی محکوم ہیں۔ (آیت) ” ظللہ “۔ مفسرین قدیم نے لکھا ہے کہ سایہ کے موجبات ومسببات، حرکت سایہ کے اسباب، پھر سایہ کے خواص یہ سب حکم الہی ہی سے ہیں۔ (آیت) ” سجدا للہ۔ سجدا “ یہاں اپنے اصلی معنی میں ہے، یعنی فرمانبردار، جیسا کہ ہر مخلوق کو اپنے خالق اور فاعل حکیم کے روبرو ہونا ہی چاہیے۔ ھذا سجود تسخیر وھو الدلالۃ الصامتۃ الناطقۃ المنبھۃ علی کونھا مخلوقۃ وانھا خلق فاعل حکیم (راغب) المراد بھذا لسجود الانقیادو التواضع (کبیر) (آیت) ” وھم دخرون “۔ یعنی یہ سایہ دار چیزیں سب اسی کی مطیع وفرمانبردار ہیں۔ داخرون اے اذناء (راغب)
Top