Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 48
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف مَا خَلَقَ : جو پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : جو چیز يَّتَفَيَّؤُا : ڈھلتے ہیں ظِلٰلُهٗ : اس کے سائے عَنِ : سے الْيَمِيْنِ : دائیں وَالشَّمَآئِلِ : اور بائیں سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَهُمْ : اور وہ دٰخِرُوْنَ : عاجزی کرنے والے
کیا نہیں دیکھتے وہ جو کہ اللہ نے پیدا کی ہے کوئی چیز کہ ڈھلتے ہیں سائے ان کے داہنی طرف سے اور بائیں طرف سے سجدہ کرتے ہوئے اللہ کی اور وہ عاجزی میں ہیں4
4 یعنی جب تکوینی طور پر ہر چیز خدا کے سامنے عاجز اور مطیع و منقاد ہے۔ حتی کہ سایہ دار چیزوں کا سایہ بھی اسی کے حکم اور قانون قدرت کے موافق گھٹتا بڑھتا اور ادھر یا ادھر رہتا ہے پھر ایسے قدرت والے خدا کو عذاب بھیجنے سے کون سی طاقت روک سکتی ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ باختیار خود اس کے احکام تشریعیہ کے سامنے گردن جھکا دے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " ہر چیز ٹھیک دوپہر میں کھڑی ہے اس کا سایہ بھی کھڑا ہے۔ جب دن ڈھلا، سایہ جھکا، پھر جھکتے جھکتے شام تک زمین پر پڑگیا، جیسے نماز میں کھڑے سے رکوع، رکوع سے سجدہ اسی طرح ہر چیز آپ کھڑی ہے اپنے سایہ سے نماز کرتی ہے۔ کسی ملک میں کسی موسم میں داہنی طرف جھکتا ہے کہیں بائیں طرف۔ "
Top