Taiseer-ul-Quran - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
کہ آپ اللہ کے فضل 3 سے دیوانہ نہیں
3 قریش کا آپ کو دیوانہ کہنا کن وجوہ کی بنا پر غلط ہے ؟ یہ سب صورتیں اس بات پر کھلی کھلی شہادت ہیں کہ آپ اللہ کے فضل سے دیوانہ نہیں ہیں اور قریش مکہ جو آپ کو اس لقب سے پکارتے ہیں تو یہ جھوٹے ہیں اور بکواس کرتے ہیں۔ کیونکہ دیوانے کے سامنے اپنی زندگی کا کوئی مقصد متعین نہیں ہوتا۔ جبکہ آپ برملا اللہ کی راہ کی طرف بلاتے ہیں۔ علاوہ ازیں دیوانے کے قول اور فعل میں کبھی مطابقت نہیں پائی جاتی۔ اس لئے کہ اسے اتنا ہوش نہیں ہوتا کہ وہ کہہ کیا چکا ہے اور کر کیا رہا ہے۔ تیسری یہ بات کہ دیوانہ ہمیشہ بےسروپا اور بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ جبکہ آپ کو یہ لوگ صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ دے چکے ہیں۔ لہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ان کے الزام کو درست سمجھا جائے۔ وہ تو محض بغض وعناد اور اپنی حسرت مٹانے کے لیے آپ کو دیوانہ کہہ دیتے ہیں۔
Top