Tafseer-e-Usmani - Hud : 109
فَلَا تَكُ فِیْ مِرْیَةٍ مِّمَّا یَعْبُدُ هٰۤؤُلَآءِ١ؕ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُ١ؕ وَ اِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ غَیْرَ مَنْقُوْصٍ۠   ۧ
فَلَا تَكُ : پس تو نہ رہ فِيْ مِرْيَةٍ : شک و شبہ میں مِّمَّا : اس سے جو يَعْبُدُ : پوجتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَا يَعْبُدُوْنَ : وہ نہیں پوجتے اِلَّا : مگر كَمَا : جیسے يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَمُوَفُّوْهُمْ : انہیں پورا پھیر دیں گے نَصِيْبَهُمْ : ان کا حصہ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ : گھٹائے بغیر
پس یہ لوگ جو پرستش کرتے ہیں تو اس بارے میں تجھے کوئی شبہ نہ ہو یہ اس طرح پرستش کر رہے ہیں جس طرح ان سے پہلے ان کے باپ دادا کرتے رہے ہیں ، ایسا ضرور ہونے والا ہے کہ ہم ان کا حصہ انہیں پورا پورا دے دیں بغیر کسی کمی کے
یقینا ایسا ہوگا کہ پہلوں کو ان کا حصہ مل گیا اور ان کا حصہ بھی ان کو مل جائے گا ۔ 136 فرمایا ان کو کہنے دو جو کچھ وہ کہتے ہیں ہم نے ان سے پہلوں یعنی ان کے آباء و اجداد کو بھی ان کا پورا پورا حصہ دیا تھا اور ان کو بھی ان کا پورا حصہ دیں گے۔ نہ ان کے حصہ میں کچھ کمی کی تھی اور نہ ہی ان کے حصہ میں کچھ کمی کریں گے۔ دلیل کے طور پر ان سارے قصص قرآنی کو پیش کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ انبیاء کرام کی سرگزشتوں کا مطالعہ کرو ہر نبی کو وہی کچھ پیش آیا جو اس سے قبل کسی نبی کو پیش آچکا تھا اور ہر قوم کا یہ حشر ہوا جو اس قوم سے پہلے کی قوم کا ہوچکا تھا۔ بیان اگرچہ مختلف ہوں ، بیماریاں الگ الگ ہوں لنکل نتیجہ میں کوئی اختلاف نہ ہوا ہر دعوت کا انجام ایک جیسا ہوا کہ دعوت قبول کرنے والوں کو بالاخر کامیابی ہوئی اور رد کرنے والوں کو ناکامی کا منہ دیکھناپڑا۔ دیر سویر ہوتی رہی ، ڈھیل اور مہلت مخت رہی لیکن نتیجہ عین عمل کے مطابق رہا۔ یہ سبق حاصل کر کے ہمیں بھی اپنے اعمال کا نتیجہ خود معلوم کرلینا چاہئے اور اس مہلت اور ڈھیل سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے جو ہمیں مہلت دی جا رہی ہے۔
Top