Urwatul-Wusqaa - Hud : 26
اَنْ لَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
اَنْ : کہ لَّا تَعْبُدُوْٓا : نہ پرستش کرو تم اِلَّا : سوائے اللّٰهَ : اللہ اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دکھ دینے والا دن
اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو میں ڈرتا ہوں کہ تم پر عذاب کا ایک دردناک دن نہ آجائے
نوح (علیہ السلام) کی تعلیم و تبلیغ بھی توحید الٰہی سے شروع ہوئی 37 ؎ نوح (علیہ السلام) نے دوسرے انبیائے کرام (علیہ السلام) کی طرح اللہ تعالیٰ کے حکم سے پہلا درس توحید کا دیا اور پھر ترتیب وار درس شروع کردیئے اور قوم کی ساری بیماریوں کی ایک ایک کر کے نشاندہی فرما دی ۔ فرمایا میری قوم کے لوگو ! اللہ وحدہٗ لا شریک لہ کی عبادت کرو ، تمہارے شرکیہ اعمال دیکھ کر مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آجائے۔ زیر نظر نوح (علیہ السلام) کا بیان ہو یا کوئی دوسری جگہ بہر حال نوح (علیہ السلام) کی قوم کا جو حال قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ یہ قوم نہ تو اللہ تعالیٰ کی وجود کی منکر تھی اور نہ ہی اس سے ناواقف تھی ، نہ اسے اللہ کی عبادت سے انکار تھا بلکہ اصل گمراہی جس میں وہ مبتلا ہوگئی تھی وہ شرک کی گمراہی تھی یعنی اس نے اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو خدائی میں شریک اور عبادت کے استحقاق میں حصہ دار قرار دے لیا تھا پھر اس بنیادی گمراہی سے بیشمار گمراہیاں اس قوم میں رونما ہوگئی تھیں جو خود ساختہ معبود خدائی میں شریک ٹھہرا لئے گئے تھے ان کی نمائندگی کرنے کیلئے قوم میں ایک خاص طبقہ پیدا ہوگیا جو تمام مذہبی ، سیاسی اور معاشی اقتدار کا مالک بن بیٹھا تھا اور اس نے انسانوں میں اونچ نیچ کی تقسیم پیدا کردی ، اجتماعی زندگی کو ظلم و فساد سے بھر دیا اور اخلاقی فسق و فجور سے انسانیت کی جڑیں کھوکھلی کردیں ۔ نوح (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے اس کو بدلنے کیلئے ایک زمانہ دراز تک انتہائی صبر و حکمت کے ساتھ کوشش کرتے رہے مگر عامۃ الناس کو ان لوگوں نے اپنے مکر و فریب کے جال میں ایسا پھانس رکھا تھا کہ اصلاح کی کوئی تدبیر کار گر نہ ہوئی ۔ زیر نظر آیت میں نوح (علیہ السلام) نے قوم کو دو باتوں کا درس دیا ایک یہ کہ اللہ کے سوا اور کسی کی بندگی نہ کرو ، دوسری یہ کہ اگر تم سر کشی سے باز نہ آئے تو عذب کا ایک بڑا ہی درد ناک دن آنے والا ہے۔
Top