Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا
: اور نہ
تَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کرو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قُتِلُوْا
: مارے گئے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
اَمْوَاتًا
: مردہ (جمع)
بَلْ
: بلکہ
اَحْيَآءٌ
: زندہ (جمع)
عِنْدَ
: پاس
رَبِّھِمْ
: اپنا رب
يُرْزَقُوْنَ
: وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں ان کی نسبت ایسا خیال نہ کرنا کہ وہ مر گئے ، نہیں وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق پا رہے ہیں
شہید کبھی مرتا نہیں بلکہ صحیح معنوں میں زندہ ہوجاتا ہے : 311: یہ گویا منافقین کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو مردہ سمجھ رہے ہو نہیں۔ نہیں وہ مردہ نہیں بلکہ مردہ تو دراصل تم ہو وہ تو زندہ ہیں اور اپنے رب کے جوار رحمت میں اس کی نعمتوں سے محظوظ ہو رہے ہیں۔ تم اپنی جہالت اور بےبصیرتی سے ترس کا رہے ہو کہ وہ مار دیئے گئے اور خیال کر رہے ہو بلکہ پکار پکار کر کہہ رہے ہو کہ اگر وہ تمہاری رائے پر چلتے اور تمہاری ہی طرح گھروں میں بیٹھے رہتے تو پھر وہ مارے نہ جاتے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ اس فضل و نعمت پر فرحاں و شاداں ہیں جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کو نواز رکھا ہے۔ شہداء کی زندگی کی حقیقت کیا ہے ؟ جواب ملتا ہے : ” وَلٰکِنْ لَاّ تَشْعُرُوْنَ “ کہ تم ان کی زندگی کو سمجھنے کا شعور نہیں رکھتے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ اس سے دنیا کی زندگی مراد نہیں بلکہ اس سے مراد ہے آخرت کی کامیاب و کامران زندگی۔ جس کے بعد موت نہیں۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ آخرت کی کوئی چیز دنیاوی زندگی میں مشاہدہ نہیں کی جاسکتی۔ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے نزدیک تو زندگی اس دنے کی زندگی کا نام ہے جو آدمی مرا یا مار دیا گیا بس وہ ختم ہوگیا۔ لیکن ایک مؤمن اور ایمان بالاخرۃ رکھنے والے کے نزدیک یہ دنیاوی زندگی چند روزہ اور فانی زندگی ہے۔ اصل زندگی کا آغاز جو ابدی زندگی ہے اس کے نزدیک اس وقت سے ہوتا ہے جب یہ زندگی ختم ہوتی ہے۔ پھر جہاں تک موت کے بعد کی زندگی کا تعلق ہے یہ حاصل تو مؤمن و کافر سب ہی کو ہوتی ہے لیکن کفار کی زندگی چونکہ کلفت اور عذاب کی ہوتی ہے اس لئے وہ قابل ذکر نہیں لیکن اہل ایمان برزخ کی زندگی میں بھی اپنے اپنے مراتب و مدارج کے لحاظ سرور و شاد کام ہوتے ہیں مالخصوص ان میں سے جو لوگ راہ حق میں شہادت کا مرتبہ حاصل کرتے ہیں ان کی برزخی زندگی کی کامرانیوں کا تو اس ناسوتی زندگی بخشتے ہیں اس کے انعامات ان کو عالم برزخ ہی سے ملنے شروع ہوجاتے ہیں۔ چناچہ احادیث میں آتا ہے کہ : ” حضرت مسروق ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ ؓ سے اس آیت کا مطلب پوچھا تو حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس آیت کا مطلب دریافت کیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ان کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں۔ عرش کی قندیلین ان کے لئے ہیں۔ ساری جنت میں جہاں کہیں چاہیں جائیں ، کھائیں اور پیئیں اور ان قندیلوں میں آرام کریں۔ ان کی طرف ان کے رب نے ایک مرتبہ نظر کی اور دریافت فرمایا کچھ چاہتے ہو ؟ کہنے لگے اے رب العزت اور کیا مانگیں ساری جنت میں سے جہاں کہیں چاہیں گھائیں پیئیں اختیار ہے پھر کیا طلب کریں ؟ اللہ تعالیٰ نے ان سے پھر یہی سوال کیا جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر کچھ مانگے چارہ نہیں تو کہنے لگے اے رب ! ہم چاہتے ہیں کہ تو ہماری روحوں کو جسموں کی طرف لوٹا دے پھر ہم دنیا میں جا کر تیری راہ میں جہاد کریں اور مارے جائیں۔ اب یہ بات واضح ہوگئی کہ انہیں کسی اور چیز کی طلب نہیں جو آخرت کی زندگی سے تعلق رکھتی ہو یعنی اخروی انعامات میں سے جو کچھ چاہتے ہیں ان کو ملتا ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو لوگ مر جائیں اور اللہ کے ہاں بہتری پائیں وہ ہرگز دنیا میں آنا پسند نہیں کرتے مگر شہید کہ وہ تمنا ہی یہ کرتا ہے کہ دنیا میں دوبارہ لوٹا دیا جائے اور دوبارہ فی سبیل اللہ شہید ہو کیونکہ شہادت کے درجات کو وہ دیکھ چکا ہوتا ہے۔ “ (صحیح مسلم ، مسند احمد) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے فرمایا ” اے جابر ! تمہیں معلوم ہے کہ اللہ نے تمہارے والد کو جب عالم برزخ میں زندہ کیا اور اس سے کہاں اے میرے بندے مانگ تو کیا مانگتا ہے ؟ تو اس نے کہا اے اللہ ! مجھے دنیا میں ایک بار پھر بھیج تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں مارا جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ تو میں فیصلہ کرچکا ہوں کہ کوئی یہاں سے دوبارہ لوٹا یا نہیں جائے گا۔ اس طرح یہ بات وضح ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فیصلہ کو نہیں بدلتا اگر اس میں کوئی گنجائش ہوتی تو خود ہی سوال کر کے کہ مانگو جو کچھ مانگتے ہو پھر جب بندہ مانگے تو اس کو یہ جواب چہ من دارو ؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ قادر مطلق ہے اس نے جو فیصلے اپنی ذات سے ، اپنی قدرت سے پورے علم کے ساتھ کئے ہیم وہ جانتا ہے کہ بندہ کیا طلب کرے گا لیکن پھر پوچھتا ہے کیوں ؟ اس لئے تاکہ لوگوں پر یہ بات واضح ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے بدلا نہیں کرتے نہ وہ خود بدلتا ہے نہ ہی وہ کسی کو بدلے ند یتا ہے اور یہی دراصل اس کے قدر مطلق ہونے کی دلیل ہے۔ فیصلوں کو ہمیشہ کمزور بدلتے ہیں یا ان سے بدلوا لئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کی کمزوری سے پاک ہے۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ یہ جو داستانیں بنائی گئی ہیں کہ گلاں نے نظر کی تو اس کو زندہ کردیا فلاں نے بارہ سال کے بعد ڈوبی بیڑی کو تار دیا اور اس کے سواروں کے سواروں کو دوبارہ زندہ کردیا اور ولی اللہ جب وفات پاتے ہیں تو ان کو کئی کئی جسم عطا کردیئے جاتے ہیں اور وہ دنیا میں جہاں چاہیں پھرتے رہتے ہیں اور اپنے مریدین کی مرادیں بر لاتے ہیں اور ان کی حاجات کو پورا کرتے رہتے ہیں سب کی سب من گھڑت اور بناوٹی ہیں اور یہ جو کچھ خوابات میں دیکھا جاتا ہے سب خیالی اجسام ہوتے ہیں ان کو حقیقت پر محمول نہیں کیا جاسکتا اور ترغیب و ترہیب کے لئے جو کچھ بیان کیا جاتا ہے وہ سب شبہی اور مثالی باتیں ہیں۔ حقیقت کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ ولی اللہ ، شہدا اور صالحین اگر اصل حقیقت میں فی الواقع آسکتے ہوتے تو رسول اللہ ﷺ ان شہداء سے ایسا کیوں فرماتے۔ غور کرو کہ رسول اللہ ﷺ سے زیادہ بڑھ کر بھی کوئی سچا ہو سکتا ہے ؟ حاشا للہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا بلکہ ایسا تصور کرنے والا دائرہ اسلام اور حدود اللہ کو پھلانک جاتا ہے۔ افسوس کہ مسلمانوں کی اکثریت نے دین اسلام کو کیا سمجھا ؟ ان دو رکعت کے اماموں اور پیسواؤں نے دین کو کیا بنادیا ؟ قرآن کریم نے بہت سی جگہ خود اس کی نفی فرمائی ہے کہ اس دار فانی سے رخصت ہوجانے والے کتنی اپیلیں بھی کرتے رہیں ان کی ایک نہیں سنی جائے گی اور نہ ہی دوبارہ کسی کو اس دنیا میں بھیجا جائے گا۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ0099 لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ کَلَّا 1ؕ اِنَّهَا کَلِمَةٌ ہُوَ قَآىِٕلُهَا 1ؕ وَ مِنْ وَّرَآىِٕهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ 00100 (المؤمنون 23 : 99۔ 100) ( جب ان میں سے کسی کے سرہانے موت آکھڑی ہوگی تو اس وقت کہنے لگے گا اے اللہ ! مجھے پھر دنیوی زندگی میں لوٹا دے کہ زندگی کے جو مواقع میں نے کھو دیئے ہیں شاید ان میں نیک کام کرلوں۔ ارشاد ہوگا ہرگز نہیں۔ یہ محض ایک کہنے کی بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اب ایسا ہونے والا نہیں ان لوگوں کے مرے پیچھے ایک آڑ ہے جو اس دن تک رہے گی کہ وہ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ “ ایک جگہ ارشاد الٰہی اس طرح ہے : ” کاش تم اس وقت کی حالت کو دیکھتے جو یہ آتش دوزخ کے کنارے کھڑے ہوں گے۔ یہ اس وقت کہیں گے۔ اے کاش ! ایسا ہو کہ ہم پھر دنیا میں ایک بار لوٹا دیئے جائیں اور اپنے پروردگار کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور ان میں سے ہوجائیں جو ایمان والے ہیں۔ “ (الانعام 6 : 27۔ 28) ایک جگہ ارشاد ہوا : ” اس دن ظلم کرنے والے کہیں گے اے پروردگار ! تھوڑی سی مدت کے لیے ہمیں مہلت دے دے ہم تیری پکار کا جواب دیں گے اور پیغمبروں کی پیروی کریں گے۔ لیکن ان کو جواب دیا جائے گا کہ کیا تم وہی نہیں ہو کہ اب سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہمیں کسی طرح کا زوال نہ ہوگا ؟ تم انہیں لوگوں کی بستیوں میں بسے تھے نہوں نے اپنی جانوں کے ساتھ ناانصافی کی تھی اور تم پر اچھی طرح واضح ہوگیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا کیا ؟ نیز تمہیں سمجھانے کے لیے طرح طرح کی مثالیں بھی ہم نے بیان کردیں پھر تم سرکشی سے باز نہ آئے۔ ان لوگوں نے اپنی ساری تدبیریں کر ڈالی تھیں اگر وہ ان کی تدبیریں ایسی تھیں کہ پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہلادیں مگر اللہ کے پاس ان کی ساری تدبیروں کا جواب تھا۔ پس ایسا خیال مت کرو کہ اللہ اپنے رسولوں سے جو وعدہ کرچکا ہے کبھی اس کے خلاف کرے گا۔ ایسا ہونا ممکن نہیں وہ غالب ہے اور اعمال بد کی سزا دینے والا ہے۔ “ (الاعراف 7 : 53) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! دراصل ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی۔ ہمارا گروہ گمراہوں کا گروہ تھا۔ اب ہمیں اس حالت سے نکال دے۔ اگر ہم پھر ایسی گمراہی میں پڑیں تو بلاشبہ نافرمان ہوئے۔ اللہ فرمائے گا جہنم میں جاؤ اور زبان مت کھولو۔ ہمارے بندوں میں سے ایک گروہ ایسا بھی تھا جو کہتا تھا اے اللہ ! ہم ایمان لے آئے پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما تجھ سے بہتر رحم کرنے والا کوئی نہیں۔ لیکن تم نے انہیں اپنے تمسخر کا مشغلہ بنا لیا تھا یہاں تک کہ اس مشغلہ نے ہماری یاد بھی بھلا دی تھی۔ تم ان لوگوں کی باتوں پر ہنسا کرتے تھے آج دیکھو ہم نے انہیں ان کے صبر کا بدلہ دیا وہی ہیں جو فیروز مند ہوئے۔ “ (ابراہیم 14 : 44 ، 45) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” وہ کہیں گے اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے اور نہ کوئی جگری دوست۔ کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مؤمن ہوں۔ “ (الشعراء 26 : 100۔ 102) یہ جو فرمایا کہ وہ کہیں گے ” ہمارا کوئی سفارشی نہیں ہے۔ “ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہیں ہم دنیا میں سفارشی سمجھتے تھے اور جن کے متعلق ہمارا عقیدہ تھا کہ ان کا دامن جس نے تھام لیا بس اس کا بیڑا پار ہے۔ ان میں سے آج کوئی بھی سعی سفارش کرنے کے لئے زبان کھولنے والا نہیں۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے ؟ “ (الشوریٰ 42 : 44) یعنی آج جب پلٹ آنے کا موقع ہے یہ پلٹنے سے انکار کر رہے ہیں۔ کل جب فیصلہ ہوچکے گا اور سزا کا حکم نافذ ہوجائے گا اس وقت اپنی شامت دیکھ کر یہ چاہیں گے کہ اب انہیں پلٹنے کا موقع ملے۔ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : ” وہ عذاب دیکھ کر کہے گا کاش ! مجھے ایک موقع اور مل جائے اور میں بھی نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہوجاؤں۔ اس کو جواب لے گا ایسا نہیں۔ میری آیات تیرے پاس آچکی تھیں پھر تو نے انہیں جھٹلایا تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا۔ “ (الزمر 39 : 95)
Top