Urwatul-Wusqaa - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
مگر اس کے بعد مختلف فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے تو جن لوگوں نے حقیقت حال سے انکار کیا ان کی حالت پر افسوس ! اس دن کے منظر پر افسوس جو بڑا ہی سخت دن ہو گا
مختلف جماعتوں نے مختلف نوعیت کے اختلاف ڈال رکھے ہیں : 37۔ زیر نظر آیت ہم کو عیسائیت کے مختلف فرقوں اور گروہوں میں تقسیم طرح مختلف فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہ ہونا بلکہ ایک ملت ہو کر رہنا اور یہ بھی کہ عیسائیت کے بنیادی عقائد ایک ہی طرح کے تھے لیکن بعد میں فروعات میں اختلاف ہوا جو ایک فطری چیز تھی لیکن احبارو رہبان نے فروعی اختلاف کو اتنی ہوا دی کہ ان کو اصل عقائد پر بھی ترجیح دینے لگے اور دین کا سارا دارومدار اپنی فروعات پر رکھ دیا اور یہی بات ان کی گمراہی کا باعث ہوئی اور تم ایسا مت کرنا ورنہ تم بھی ہلاک ہوجاؤ گے لیکن ہوا وہی جس سے منع کیا گیا تھا ، بدقسمتی سے آج مسلمانوں نے بھی اصل عقائد کو چھوڑ کر فروعات پر سارا انحصار قائم کرلیا اور آج مسلمانوں کی مذہبی حالت وہی ہو کر رہ گئی جو اس وقت نصاری کی تھی ۔ بہرحال کتب تاریخ میں عیسائیت کے فرقوں کا جب ذکر چلتا ہے تو بیسیوں فرقے بیان کئے جاتے ہیں اس جگہ ان میں سے چند ایک کے ناموں کا ہم ذکر کریں گے ، ان کے حالات کو تفصیل سے یہاں نقل نہیں کیا جاسکتا کہ ہمارے پاس اتنی گنجائش نہیں لیکن مشہور فرقوں کے اختلاف کا بھی مختصر سے مختصر ذکر کیا جائے گا تاکہ اپنے مذہبی فرقوں سے تقابل کیا جاسکے اور بات واضح ہوجائے کہ فی الواقعہ آج ہم وہی کچھ کر رہے ہیں جو آج سے سینکڑوں عیسائی کیا کرتے اور اسی طرح ہم عیسائیوں سے آج بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہے بلکہ ان کی نقالی کر رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ عیسائیوں میں آغاز ہی میں بنیادی اختلافات پیدا ہوگئے تھے جیسے یعقوب حواری اور پولوی کا اختلاف ۔ یہ اختلاف کیونکر پیدا ہوا ؟ اس طرح کہ یعقوب اور دیگر حواری نجات کے لئے ایمان اور عمل صالحہ کو لازمی قرار دیتے تھے مگر ” پولس عمل اور شریعت کی پابندی کو لعنت قرار دیتا تھا اور آزاد روی کا درس دیتا تھا گویا اس طرح کا اختلاف تھا جو آج مسلمانوں خانقاہی مزاج اور ظاہری شریعت کے علمائے کرام کا اختلاف ہے ، پولوس کا یہ فتوی تھا کہ مسیح پر ایمان لانے کے بعد انسان ہر گناہ سے پاک اور حقیق نجات کا وارث ہوجاتا ہے گویا پولوس کے نزدیک صرف مسیح پر ایمان لانا ہی نجات کے لئے کافی تھا ایمان لانے کے بعد انسان جو چاہے کرے اللہ تعالیٰ اس کا محاسبہ نہیں کرے گا ۔ اور مسیحی فرقوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ : 1۔ ابیونی فرقہ ان کے دو فریق تھے دونوں کا یہ اعتقاد تھا کہ حضرت مسیح بشر تھے اور ان میں اکثر ایسے لوگ تھے جنہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خود دیکھا اور ان سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا تھا ، یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کو مافوق الفطرت مانتے تھے ، ان کا یہ عقیدہ تھا کہ یوسف نجار حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے باپ ضرور تھے لیکن سیدہ مریم کا حمل روح القدس کے ذریعہ ہوا اور یہ فرقہ اس بات کا بھی معتقد تھا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) صلیب پر چڑھ جانے کی وجہ سے تمام انسانوں کے گناہ کا کفارہ بنا گئے تھے ، یہ لوگ خود موسوی شریعت کے احکام اور رسموں یہاں تک کہ ختنہ پر بھی مضبوطی سے کاربند تھے ۔ (انسائیکلوپیڈیابرٹانیکا ص 881 جلد 7) 2۔ مارکونی اور ناستک فرقے ۔ 3۔ مونٹانس کا گروہ ۔ 4۔ مانے کا فرقہ ۔ 5۔ نودیشین کا فرقہ ۔ 6۔ اریوس کا فرقہ ۔ 7۔ اپولی نیریس (Appoli Naris) ۔ 8۔ پولسی فرقہ ۔ یہ فرقہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا نہیں بلکہ فرشتہ مانتا تھا ۔ 9۔ نسطوری فرقہ ۔ اس فرقہ نے بہت ترقی کی اور کتنے ہی نئے عقائد ونظریات بنائے اور دوسرے عیسائی فرقوں سے یہ لوگ بہت الجھتے رہے ۔ 10۔ یعقوبی فرقہ جس کے اثرات اب تک شام و عراق میں پائے جاتے ہیں ۔ 11۔ وحدت الفطری فرقہ ۔ 12 ۔ وحدت الارادی فرقہ ۔ 13۔ آئی کو نو لاسٹک (lcono Lastic) ۔ 14۔ پلیگوی فرقہ ۔ 15۔ یونانی ٹیرن فرقہ ۔ 16۔ کرنتھیوں کا فرقہ ۔ 17۔ سائنس فرقہ ۔ 18۔ کو لنزیدنیس فرقہ ۔ 19۔ باسلیدی فرقہ ۔ 20۔ گناستی فرقہ ۔ 21۔ یونانی فرقہ ۔ 22۔ ارمنی فرقہ ۔ 23۔ سورمن فرقہ ۔ 24۔ پر کشیس کا فرقہ ۔ 25۔ ناصریوں کا فرقہ ‘ ان لوگوں کا نظریہ یہ تھا کہ عیسیٰ علہہ السلام نے گائے کے گوشت سے پرند بنائے اور پھر ان میں پھونک ماری اور وہ اڑ کر چلے گئے ۔ 26 ۔ نجرانی نصاری ۔ اس فرقہ کے لوگ مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے اور اس فرقہ کے لوگ نبی اعظم وآخر ﷺ سے مناظرہ کے لئے مدینہ آئے تھے ۔ 27۔ ارجن فرقہ ‘ یہی وہ فرقہ ہے جو یہودیوں کی اس رسم کا داعی تھا کہ منذور لوگ شادی نہیں کرسکتے اور چونکہ ارجن نے یہ پرچار کیا تھا اس لئے اس نے شادی نہ کی اور وہ خوجہ بنا گیا ۔ 28۔ افلاطونی فرقہ ۔ 29۔ افکرائلیس کا فرقہ ، اس فرقہ کے لوگ چلہ کشی سے بہت کام لیتے تھے ۔ 30۔ تھیوڈوٹس فرقہ ۔ 31۔ پونی کا فرقہ ‘ یہ وہ فرقہ تھا جو سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے مصلوب ہونے اور پھر زندہ ہو کر آسمان پر چڑھ جانے کے منکر تھے (اردو تاریخ کلیسا ص 202) 32۔ بلیوی کا فرقہ ۔ 33۔ بالدی اور پالی فرقہ ‘ اس فرقہ کے لوگ عیسائیوں کے سخت مخالف تھے اور رومی عیسائی ان کو واجب القتل قرار دیتے تھے ۔ 34۔ ارسیو فرقہ ۔ اس فرقہ کے لوگ سیدہ مریم (علیہ السلام) سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کو تسلیم نہیں کرتے تھے بلکہ کہتے تھے کہ پچاس برس کی عمر ہو کر غیب سے اس دنیا میں آگئے ۔ 35۔ نزادی فرقہ ‘ یہ فرقہ بھی بہت پرانا چلا آرہا ہے ۔ 36۔ تین کلیسائیں ۔ 1۔ یونانی کلیسا کہلاتی ہے اور اس میں چودہ کلیسا شامل ہیں ۔ 2۔ رومن کیتھولک کلیسا ان میں آسٹریلیا اور فرانس وغیرہ شامل ہیں۔ 3۔ پر وٹٹینٹ ‘ یہ لوگ گویا رومی کلیسا کی منکر جماعت کہی جاتی ہے جو سوئزر لینڈ میں کلوہن اور زونگلی اور سکاٹ لینڈ میں جان ناکستی گزرے ہیں ۔ ان میں کلیسائے انگلستان اور جرمن خاص طور پر معروف ہیں ۔ ان دونوں فرقوں کا آپس میں بہت بڑا اختلاف ہے اور بالکل اسی طرح کا اختلاف ہے جس طرح آج کل دیوبنددی اور بریلوی اختلاف ہے ۔ بریلوی گویا کیتھولک ہیں اور دیوبندی پر وٹٹنٹ کے روپ میں ہیں ۔ دونوں کی فکر ایک ہے اور راستے الگ ہیں ۔ اور ان اختلاف کی فہرست بالکل یہی ہے جو بریلوی اور دیوبندی حضرات کی ہے اور بیان اس کا بہت ہی لمبا ہے ، مسیح (علیہ السلام) کے متعلق ہمارے ہاں جو کچھ کہا جاتا ہے اس کی تفصیل ہم نے عروۃ الوثقی جلد دوم تفسیر سورة النساء کی آیت 171 تا آخر سورت میں دے دی ہے جو تقریبا تیس ‘ بتیس صفحات پر محیط ہے وہاں سے ملاحظہ فرمالیں ۔ صفحات 1000 سے 1032 تک ۔ گویا مسحو (علیہ السلام) کے متعلق جو اختلافات عیسائیوں میں تھے ان کی اتنی کثرت تھی کہ آپس میں انہی اختلافات کی بنا پر لڑتے مرتے رہتے تھے اور رہتی کسر ہم مسلمانوں نے نکال دی ، فرمایا ان فرقوں میں جو لوگ حق پر تھے وہ بہت ہی تھوڑے تھے ، وہی جو شمعون کے پیرو تھے اور نبی اعظم وآخر ﷺ کی آمد کے وقت تقریبا اسلام میں داخل ہوگئے جو کفر پر قائم رہے اور قائم ہیں ظاہر ہے کہ ان کا فیصلہ اب اس وقت ہوگا جس وقت رب ذوالجلال والاکرام کے حضور حاضر ہوں گے ، اگرچہ اس وقت فیصلہ کسی کے حق میں مفید نہیں ہو سکے گا ، اس گواہی کا ذکر جو مسیح (علیہ السلام) ان لوگوں کے متعلق دیں گے جو ان کو عقیدہ کے طور پر مانتے ہیں اور اپنے آپ کو عیسائی کہلواتے ہیں اس کا مفصل ذکر بھی پیچھے عروۃ الوثقی جلد سوم میں سورة المائدہ کی آیت 116 ، 117 میں گزر چکا ہے ۔
Top